بھارتی عدالت نے مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے نفرت انگیز جرائم‘ سے متعلق دستاویزی فلم ریلیز کرنے سے روک دیا
Share your love
نئی دہلی: بھارتی عدالت نے عالمی نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کو ملک میں ’مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے نفرت انگیز جرائم‘ سے متعلق دستاویزی فلم نشر یا ریلیز کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے درخواست گزار کو ہدایت کی کہ وہ رجسٹرڈ/اسپیڈ پوسٹ کے ذریعے الجزیرہ کی خدمت کے لیے 48 گھنٹوں کے اندر اقدامات کرے۔
بھارتی میڈیا آؤٹ لیٹ ’دی وائر‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق الہ آباد ہائی کورٹ نے دوحہ میں قائم نیوز نیٹ ورک (الجزیرہ) کو دستاویزی فلم ’India.. Who Lit the Fuze‘ کو ریلیز یا نشر کرنے سے روکنے کا حکم دیا ہے۔
میڈیا رپورٹ میں کہا گیا کہ سدھیر کمار نامی شخص کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی اور الزام لگایا گیا کہ دستاویزی فلم “ممکنہ طور پر مختلف مذہبی فرقوں کے درمیان نفرت پیدا کر سکتی ہے اور اس طرح بھارتی ریاست کے سیکولر تانے بانے کو تباہ کر سکتی ہے”۔
مقامی میڈیا کے مطابق ہائی کورٹ نے ممکنہ طور پر ‘سنگین یا برے نتائج’ پر غور کرتے ہوئے ٹیلی کاسٹ کو موخر کیا۔
دی وائر نے رپورٹ کیا کہ عدالت نے مرکزی حکومت اور اس کے تحت آئین کے حکام کو بھی ہدایت دی ہے کہ “قانون کے مطابق مناسب اقدامات کریں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ فلم کو ٹیلی کاسٹ/براڈکاسٹ کرنے کی اجازت نہ دی جائے جب تک کہ اس کے مواد کی حکام کے ذریعہ جانچ نہ کی جائے، اس مقصد کے لیے قانون، اور ضروری سرٹیفیکیشن/ اجازت مجاز اتھارٹی سے حاصل کی جاتی ہے۔
عدالت نے کہا کہ عدالت میں الجزیرہ کی نمائندگی نہیں کی گئی تھی اور یہ فلم دیکھنے کے لیے دستیاب نہیں تھی۔ عدالت نے درخواست گزار کو ہدایت کی کہ وہ رجسٹرڈ/اسپیڈ پوسٹ کے ذریعے الجزیرہ کی خدمت کے لیے 48 گھنٹوں کے اندر اقدامات کرے اور رٹ پٹیشن کے داخلے/سماعت کے لیے 6 جولائی کی تاریخ مقرر کی گئی۔