Enter your email address below and subscribe to our newsletter

آسٹریلیا زہریلے جانوروں کی آماجگاہ بن گیا

Share your love

لندن: آسٹریلیا کئی زہریلے جانداروں کی ایک چکرا دینے والی آماجگاہ ہے جن میں مکڑی، سانپ، جیلی فش، آکٹوپس، چیونٹیوں، شہد کی مکھیوں اور یہاں تک کہ پلیٹیپس بھی شامل ہیں۔ لیکن اتنے سارے آسٹریلوی جانور زہریلے کیوں ہیں؟

اگرچہ ان میں سے بہت سے زہریلے جانور آسٹریلیا کے ایک براعظم کے طور پر وجود میں آنے سے پہلے کے ہیں۔ لیکن ان زہریلے سانپوں کے بارے میں سوال اٹھتا ہے جو آسٹریلیا کے براعظم بننے کے بعد وہاں آئے۔

برطانیہ کی سوانسی یونیورسٹی میں ارتقائی حیاتیات کے ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر، کیون آربکل نے کہا کہ آسٹریلیا تقریباً 100 ملین سال قبل ایک الگ زمینی علاقہ بنا۔ اس سے پہلے یہ سُپر براعظم گونڈوانا سے الگ ہوا۔

کچھ زہریلی انواع آسٹریلیا پر اسی وقت سے پھنس گئیں جب یہ ایک الگ تھلگ زمین بنا جس میں آسٹریلیائی بلڈوگ چیونٹیاں بھی شامل ہیں جو بیک وقت ڈنک مار سکتی ہیں اور کاٹ بھی سکتی ہیں۔

یہ دنیا کی مہلک ترین چیونٹیوں میں شمار ہوتی ہیں اور مبینہ طور پر 1936 سے اب تک تین افراد کو ہلاک کر چکی ہیں۔ یہ زہریلی چیونٹیاں آسٹریلیا کے بطور علیحدہ خطے کے وجود میں آنے سے پہلے گونڈوانا میں موجود تھیں اور آسٹریلیا کے الگ براعظم بننے کے بعد آسٹریلیا میں رہیں۔

جہاں تک مکڑیوں کا تعلق ہے، فنل ویب مکڑیاں وہ واحد مکڑیا ہیں جو آسٹریلیا میں ہی پائی جاتی ہیں اور زہریلے کاٹنے سے انسانوں کو مار سکتی ہیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ نر فنل ویب مکڑیاں 13 افراد کو ہلاک کرچکی ہیں تاہم 1981 میں اینٹی وینم متعارف کرائے جانے کے بعد سے کوئی انسانی موت ریکارڈ نہیں ہوئی ہے۔ ان مکڑیوں کے آباؤ اجداد بھی آسٹریلیا کے الگ براعظم بننے سے پہلے ہی خطے میں موجود تھے۔

اسی طرح زہریلے اسکوئیڈز، آکٹوپس اور کٹل فش 300 ملین سال تک موجود ہیں۔ وہ آسٹریلیا کے آس پاس کے پانیوں میں رہتے آئے ہیں اور آسٹریلیا کے الگ خطے کے طور پر وجود میں آنے کے بعد یہ آسٹریلیا کا ہی حصہ بن گئے۔

Share your love

Stay informed and not overwhelmed, subscribe now!