چین پر امریکی رائے عامہ کو تشکیل دینے کیلئے ’ٹک ٹاک‘ کے استعمال کا الزام
Share your love
نیویارک: امریکہ میں عوامی سروے کے دوران چین پر امریکی رائے عامہ کو تشکیل دینے کیلئے ’ٹک ٹاک‘ کے استعمال کا الزام لگ گیا۔
ایک تازہ ترین سروے کے مطابق امریکیوں کی اکثریت کا خیال ہے کہ چین امریکی رائے عامہ کو تشکیل دینے کے لیے مختصر ویڈیوز کی ایپ ٹک ٹاک کا استعمال کرتا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز اور مارکیٹنگ ریسرچ کے ملٹی نیشنل ادارے اپسوس کے رائے عامہ کے ایک مشترکہ جائزے نے ظاہر کیا ہے کہ تقریباً 58 فی صد امریکیوں کا خیال ہے کہ چین کی حکومت امریکی رائے عامہ کو متاثر کرنے کے لیے ٹک ٹاک کو استعمال کرتی ہے۔
رواں ہفتے کیے جانے والے سروے کے مطابق 13 فی صد امریکی اس بات سے متفق نہیں کہ چین ٹک ٹاک کو امریکیوں پر اثر انداز ہونے کے لیے استعمال کرتا ہے جب کہ سروے میں شامل بقیہ لوگ اس بارے کوئی واضح سوچ نہیں رکھتے۔
سیاسی سطح پر ڈیموکریٹس کے مقابلے میں ری پبلکنز اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ چین اس ایپ کو امریکی رائے کو متاثر کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
خیال رہے کہ ٹک ٹاک چینی کمپنی بائٹ ڈانس کی ملکیت ہے اور حال ہی امریکی کانگریس نے ٹک ٹاک کو چینی کمپنی کی ملکیت سے علیٰحدہ نہ ہونے کی صورت میں پابندی کا بل منظور کیا ہے جو صدر جو بائیڈن کے دستخط کے بعد قانون کی شکل اختیار کر چکا ہے۔