سائفر مقدمہ عمران خان کو قوم کی حقیقی آزادی کے ایجنڈے سے دستبرداری پر مجبور کرنے کا استبدادی ہتھکنڈہ ہے،پی ٹی آئی کور کمیٹی
Share your love
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کور کمیٹی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے رہائی کے واضح احکامات کے باوجود پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی غیر سنجیدہ سائفر کیس میں دوبارہ گرفتاری کی شدید مذمت کی ۔
پی ٹی آئی کور کمیٹی نے سائفر کیس کو غیر سنجیدہ اور بے معنی قرار دیتے ہوئے کیس کی کھلی سماعت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سائفر مقدمہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کیخلاف درج 180 سے زائد جھوٹے اور جعلی مقدمات میں ایک ، انہیں قوم کی حقیقی آزادی کے ایجنڈے سے دستبرداری پر مجبور کرنے کا استبدادی ہتھکنڈہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین و قانون چیئرمین عمران خان کی مکمل آزادی و رہائی کے ضامن، ریاست پر قابض ماورائے آئین و جمہوریت عناصر انہیں قید میں رکھنے پر بضد ہیں۔
پی ٹی آئی کور کمیٹی نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں قانون و قواعد کی دھجّیاں اڑا کر چیئرمین عمران خان کو قید میں ڈالنے والے جج کیطرح خصوصی عدالت کے جج صاحب نے چیئرمین تحریک انصاف کو قید میں رکھنے کیلئے قانون و قواعد کے پرخچے اڑائے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سائفر مقدمے میں خصوصی عدالت کا ناقابلِ قبول فیصلہ قانون سے یکسر متصادم ضابطۂ فوجداری کی مکمل نفی اور عدالت کے دامن پر ایک اور داغ ہے۔
شرکا ء کا کہنا تھا کہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 167 کے تحت جسمانی اور جوڈیشل ریمانڈ کے حصول کے لیے ملزم کو عدالت میں پیش کرنا ضروری ہے،اٹک جیل میں غیر قانونی طور پر قید پی ٹی آئی کے چیئرمین کو نہ تو خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا اور نہ ہی اسلام آباد ہائیکورٹ کے رہائی کے حکم سے قبل ان کے ریمانڈ کا فیصلہ منظر عام پر لایا گیا۔
کور کمیٹی کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالت کے مذکورہ فیصلے پر مقدمہ چلانے کی تاریخ اور وقت کا ذکر نہیں کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک مقدمے میں رہائی سے پہلے کسی دوسرے جعلی اور جھوٹے مقدمے میں گرفتاری چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے معزز جج جسٹس بابر ستّار کے حالیہ فیصلوں کی بھی صریح نفی ہے۔
پی ٹی آئی کور کمیٹی نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کے معاملے میں ذیلی عدالتوں کا قواعد و ضوابط سے مسلسل انحراف پورے عدالتی نظام کے لیے انتہائی تشویشناک لمحہ ہے، خدشہ ہے کہ یہ ملک میں نظام عدل کے مکمل طور پر تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ ملک میں وسیع پیمانے پر لاقانونیت، ریاستی طاقت کا برہنہ استعمال اور ماورائے آئین اور قانون نافذ کرنے والی قوتوں کی ایماء پر آئین کی خلاف ورزی ملک کے لیے خطرات پیدا کر رہی ہے۔
کو ر کمیٹی نے کہا کہ خصوصی عدالت کے یہی جج صاحب کسی بھی معقول جواز کے بغیر ایف آئی اے کی نارروا تحویل میں موجود وائس چیئرمین تحریک انصاف شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ خصوصی عدالت کے یہی جج صاحب ایف آئی اے کی جانب سے شاہ محمود قریشی سے بدسلوکی اور خلافِ قواعد غیرانسانی برتاؤ کی روک تھام کے حوالے سے اقدام اٹھانے سے بھی عاجز ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کو بھی بیماری کے باوجود بدترین سلوک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پی ٹی آئی کور کمیٹی نے مزید کہا کہ جیلوں میں قید تحریک انصاف کے وابستہ خصوصاً خواتین قائدین اور کارکنان کے باب میں بھی ذیلی عدالتیں سفّاکیّت، وحشت، ماورائے قانون انتقام کے سلسلۂ بد کی خاموش سرپرستی میں مصروف ہیں۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ نچلی عدالتیں جھوٹے اور بوگس مقدمات دائر کرنے کے گھناؤنے عمل کو ختم کرنے کے بجائے قانون سے انحراف، اختیارات کے ناجائز استعمال، شہریوں کے استحصال اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی میں ریاستی مشینری کی حوصلہ افزائی میں مصروف ہیں۔
اجلاس کے شرکاء نے امید ظاہر کی کہ ریاستی جبر کی زنجیریں جلد ٹوٹ جائیں گی اور قوم تحریک انصاف کے چیئرمین کی قیادت میں آزادی کی صبح کا استقبال کرے گی۔
پی ٹی آئی کور کمیٹی نے ان تمام کارکنوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے ظلم و بربریت اور ریاستی فسطائیت کا بڑی ہمت اور استقامت سے سامنا کیا اور ظالموں کو قانون کے سامنے جھکایا۔