سائفر کیس ، شاہ محمود قریشی نے جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دینے کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا
Share your love
اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے سائفر کیس میں جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دینے کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے۔شاہ محمود قریشی کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ سائفر ٹیلی گرام نہ میں نے لیا، نہ ہی اس کا ٹرانسکرپٹ کسی غیر مجاز شخص کو بتایا۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت درج سائفر کسی میں سابق وزیر خارجہ اور پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے، جس میں انہوں نے جسمانی ریمانڈ کے 3 آرڈرز کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔ درخواست میں شاہ محمود قریشی نے 20، 21 اور 25 اگست کے ٹرائل کورٹ کے احکامات کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جسمانی ریمانڈ دینے کے آرڈر کالعدم قرار دے کر جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجا جائے۔ وفاقی حکومت کی ملی بھگت سے بدنیتی پر مبنی میرے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے میرے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
شاہ محمود قریشی کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ میں ایف آئی اے کے سامنے شامل تفتیش ہوا۔ سائفر ٹیلی گرام نہ میں نے لیا، نہ ہی اس کا ٹرانسکرپٹ کسی غیر مجاز شخص کو بتایا۔ ریکارڈ سے ثابت ہوتا ہے کہ سائفر وزارت خارجہ کے پاس موجود ہے۔ ان تمام حقائق کے باوجود ایف آئی اے نے مجھے گرفتار کیا، 3 بار جسمانی ریمانڈ حاصل کر چکی۔
درخواست کے مطابق پراسیکیوشن کوئی بھی ثبوت سامنے لانے میں ناکام رہی ، اس کے باوجود ٹرائل کورٹ نے جسمانی ریمانڈ دیا۔
درخواست میں وفاق اور سیکرٹری داخلہ کو فریق بناتے ہوئے مزید کہا گیا ہے کہ جج نے اس بات پر غور نہیں کیا کہ ایف آئی آر میں سائفر میرے پاس ہونے کا الزام نہیں ہے۔ ایف آئی آر میں سائفر کسی اور کے پاس ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔ بطور وزیر خارجہ فرائض کی ادائیگی کرتے ہوئے قانون کے مطابق وزیراعظم پاکستان کو پیغام پہنچایا تھا۔