Enter your email address below and subscribe to our newsletter

مبینہ آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ

Share your love

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے مبینہ آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل کیخلاف درخواستوں پر آج کی کاروائی کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔۔۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ معزرت سے کہہ رہا ہوں حکومت نے ججز کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کی۔ وفاق نے ایک مرتبہ پھر لارجر بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھا دیا۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل نے لارجر بینچ کی تشکیل پر سوال اٹھا دیا، کہا موجودہ لارجر بینچ یہ کیس نہ سنے۔چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ اعتراض کرنا آپ کا حق ہے،لیکن حکومت کیسے سپریم کورٹ کے ججز کو اپنے مقاصد کیلئے منتخب کر سکتی ہے، اٹارنی جنرل صاحب، عدلیہ کی آزادی کا معاملہ ہے، بہت ہو گیا آپ بیٹھ جائیں۔ حکومت کسی جج کو اپنی مرضی سے کمیشن میں نہیں بٹھا سکتی۔عدالت کے انتظامی اختیارات میں مداخلت نہ کی جائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ اختیارات سے متعلق قانون میں حکومت نے پانچ ججز کے بینچ بنانے کا کہاہے،نئے قانون میں اپیل کیلئے پانچ سے بھی بڑا بینچ بنانے کا کہا گیا ہے، ہمارے پاس ججز کی تعداد کم ہے،حکومت نے چیف جسٹس کے اختیارات کو ریگولیٹ کرنے کی قانون سازی جلدی میں کی، اگر حکومت ہم سے مشورہ کرتی تو بہتر راستہ بتاتے۔انکوائری کمیشن میں حکومت نے خود ججز تجویز کئے،اس سے پہلے 3 نوٹیفکیشنز میں بھی حکومت نے ججز تجویز کیئے اور بعد میں واپس لے لئے۔

عابد زبیری کیوکیل شعیب شاہین نے دلائل میں کہا کہ فون ٹیپنگ غیر آئینی عمل ہے، انکوائری کمیشن کے ضابطہ کار میں کہیں نہیں لکھا کہ فون کس نے ٹیپ کئے۔ حکومت تاثر دے رہی ہے کہ فون ٹیپنگ کا عمل درست ہے۔ حکومت تسلیم کرے کہ ہماری کس ایجنسی نے فون ٹیپنگ کی

چیف جسٹس نے کہا کہ فون ٹیپنگ پر بے نظیر بھٹو حکومت کیس موجود ہے۔۔شعیب شاہین نے کہا کہ آرٹیکل 209 کے تحت یہ اختیار سپریم جوڈیشل کونسل کا ہے، جوڈیشل کونسل کا اختیار انکوائری کمیشن کو دے دیا گیا۔

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ ٹیلیفون پر گفتگو کی ٹیپنگ غیر قانونی عمل ہے، آرٹیکل 14 کے تحت یہ انسانی وقار کے بھی خلاف ہے۔ اس کیس میں عدلیہ کی آزادی کا بھی سوال ہے۔بادی النظر میں آڈیو لیکس کمیشن عدلیہ کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے، عدلیہ وفاقی حکومت کے ماتحت نہیں۔

چیف جسٹس نے کہاہمارے پاس صرف انصاف کی اتھارٹی ہے جس کا استعمال سرعام کیس سن کر کرتے ہیں۔ بظاہر آڈیو لیکس کمیشن کی تشکیل کے نوٹیفکیشن میں غلطیاں ہیں۔ حکومت کو عدلیہ کے معاملات میں روایات اور کوارٹرز کا خیال رکھنا چاہیے جج کی نامزدگی چیف جسٹس کاا ختیار ہے اج کی سماعت کا مختصر اور عبوری حکم نامہ جاری کریں گے۔

Share your love

Stay informed and not overwhelmed, subscribe now!