بے چینی ختم کرنے کاطریقہ دریافت
Share your love
لندن: سائنس دانوں نے دماغ میں موجود ’بے چینی کے جین‘ کو قدرتی طریقے سے بند کرنے کا طریقہ دریافت کرلیا ہے۔ یہ کامیابی سائنس دانوں کو بے چینی کے مسائل کے حوالے سے نئے علاج وضع کرنے میں مدد دے گی۔ سائنس دانوں کاکہناہے کہ نفسیاتی دباوٴ دماغ کی مختلف جگہوں میں جین ایکسپریشن پروفائل میں شدید تبدیلیاں لا سکتا ہے۔
سائنٹیفِک جرنل ’نیچر کمیونیکیشنز‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق اس وقت بے چینی کے مسائل کی تشخیص وقوع پزیر ہونے والے سب سے عام نفسیاتی مسائل ہیں جو 25 فی صد آبادی کو زندگی میں کبھی نہ کبھی متاثر کرتے ہیں۔
بے چینی کے ان مسائل میں جنرلائزڈ اینگزائٹی ڈِس آرڈر، گھبراہٹ، مختلف چیزوں سے خوف آنا، ناپسندیدہ اور تنگ کرنے والے خیالات کا بار بار آنا (آبسیسِو کمپلزو ڈِس آرڈر) اور کسی واقعے کے بعد دباوٴ کے مسائل (پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈِس آرڈر) شامل ہوتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ فی الحال دستیاب اینٹی اینگزائٹی ادویات کی تاثیر بہت کم ہے جس کی کی وجہ سے نصف سے بھی کم مریضوں کو علاج کے باوجود افاقہ نہیں ہوتا۔
اس لیے محققین نے اس بات پر توجہ دی کہ بے چینی کس طرح ہمارے دماغ کو سالماتی یا جینیاتی سطح پر تبدیل کرتی ہے۔
تحقیق میں سائنس دانوں نے بتایا کہ نفسیاتی دباوٴ دماغ کی مختلف جگہوں (بشمول امیگڈلائی) میں جین ایکسپریشن پروفائل میں شدید تبدیلیاں لا سکتا ہے۔
امیگڈلائی بادام کی شکل کی دو جگہیں ہوتی ہیں جو دماغ کی گہرائی میں موجود ہوتی ہیں۔ یہ حصے خطروں کے جواب میں ان سے لڑنے یا ڈر کر بھاگنے کے عمل میں کردار ادا کرتے ہیں، اس لیے ان کا تعلق بے چینی کے مسائل سے ہوتا ہے۔
برطانوی محققین کی رہنمائی میں کی جانے والی تحقیق میں چوہوں کو چھ گھنٹوں تک پابند رکھا گیا تاکہ ان میں تناوٴ پیدا ہونا شروع ہو اور بعد ازاں چوہوں کے دماغ کا سالماتی سطح پر جائزہ لیا۔
محققین نے چوہوں کے دماغ میں موجود پانچ مائیکرو آر این ایز کی سطح میں اضافہ دیکھا۔ یہ چھوٹے سالمے (جو انسانوں کے اندر بھی ہوتے ہیں) امیگڈلائی کے اندر خلیاتی عملیوں کو کنٹرول کرنے والے متعدد پروٹین کو قابو میں رکھتے ہیں۔
ٹیم نے دیکھا کہ miR483-5p نامی مائیکرو آر این ایز سالماتی رکاوٹ کے طور پر عمل کرتے ہیں اور pgap2 نامی ایک دوسرے جین کے مظہر کو دبا کر بے چینی سے راحت کا اثر پیدا کرتے ہیں۔