محدود وقت میں الیکشن اصلاحات سیاسی جماعتوں کیلئے درد سر بن گیا
Share your love
اسلام آباد:محدود وقت میں الیکشن اصلاحات سیاسی جماعتوں کیلئے درد سر بن گیا پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے الیکشن ایکٹ کی متعدد ترامیم پر تحفظات کر دیا۔ ایم کیو ایم نے پرانی مردم شماری او حلقہ بندیوں پر اعتراضات اٹھا دیئے۔
پیپلز پارٹی کا ریٹرننگ افسران کو مزید بااختیار بنانے اور نتائج کی تاخیر پر تحفظات کا اظہار،آر ٹی ایس سسٹم کو موثر اور ریٹرننگ آفیسر کو جوابدہ بنانے کا مطالبہ۔۔ وزارت قانون نے حکومت کو 28 جولائی تک قانون سازی مکمل کرنے کا مشورہ بھی دے دیا۔۔
چیئرمین سردار ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمانی انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں الیکشن کے انعقاد اور مردم شماری کے حوالے سیامور زیر بحث آئے.
اجلاس کی اندرونی کہانی کے مطابق ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی نے انتخابی اصلاحاتق کی متعدد شقوں پر تحفظات کا اظہار کیا،ایم کیوایم پاکستان نے کراچی کی حلقہ بندیوں پر اعتراضات اٹھادیے جبکہ پیپلزپارٹی نے ریٹرننگ افسران کو مزید بااختیار بنانے اور نتائج کی تاخیر پر تحفظات کا اظہار کردیا۔
اجلاس میں کہا گیاکہ آر ٹی ایس سسٹم کو موثر اور ریٹرننگ آفیسر کو جوابدہ بنایا جائے،، پارلیمانی کمیٹی میں الیکشن اصلاحات بارے مزید ترامیم شامل کردی گئیں وزارت قانون نے محدود وقت میں اتنی بڑی قانون سازی پر تحفظات کا اظہار کر دیا اور حکومت کو 28 جولائی تک قانون سازی مکمل کرنے کا مشورہ بھی دے دیا۔
وزارت قانون کی جانب سے کہا گیا کہ انتخابی اصلاحات میں 200 سے زائد ترامیم کو قانونی شکل دینا آسان نہیں۔۔ترامیم فائنل ہونے پر قانونی شکل دینے میں بھی وقت درکار ہے
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا انتخابی اصلاحات کمیٹی کا مسودہ تیار ہوگیا، انتخابی اصلاحات کو اب تحریری شکل میں لانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات کا مسودہ منگل کو ہونے والی کمیٹی میں پیش کیا جائے گا،،امید ہے تحریر شدہ مسودہ سے متعلق اعلامیہ منگل کو ہی جاری کردیا جائے گا۔