Enter your email address below and subscribe to our newsletter

پاکستانی متحدہ عرب امارات کا گولڈن ویزا کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟

Share your love

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اپنی کاروباری اور سیاحتی پالیسیوں کی وجہ سے مختصر عرصے میں لوگوں کی پہلی منز ل بن گیا ہے جبکہ دنیا بھر کے دیگر ممالک کی نسبت کوویڈ کے بعد متحدہ عرب امارات نے معاشی اعتبار سے اپنی پوزیشن کو مزید مستحکم کر لیا ہے۔
دنیا بھر کے شہری اچھے روزگار کیلئے بیرون ملک میں جانے کا خواب دیکھتے ہیں تو وہیں پر ان کی نظر میں سب سے پہلا آپشن متحدہ عرب امارات کا ہوتا ہے کیونکہ یو اے ای پاکستانیوں سمیت غیر ملکی شہریوں کو ملازمت کے مختلف مواقع بھی فراہم کرتا ہے۔تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق تقریبا 18 لاکھ سے زائد پاکستانی متحدہ میں مقیم ہیں جو کہ متحدہ عرب امارات کی آبادی کا ایک اہم حصہ ہے۔

متحدہ عرب امارات پاکستان اور دیگر ممالک کے شہریوں کو گولڈن ویزا کی سہولت ایک شرط پر دیتا ہے کہ اگر ان کے دبئی کے بینک اکاونٹ میں رقم موجود ہونی چاہیے۔

گولڈن ویزا کیا ہے؟

گولڈن ویزا ایک طویل مدتی رہائشی ویزا ہے جو غیر ملکی ہنرمندوں کو خصوصی مراعات حاصل کرنے کیلئے متحدہ عرب امارات میں رہنے، کام کرنے یا تعلیم حاصل کرنے کے قابل بناتا ہے۔ گولڈن ویزا کے اہل افراد کی فہرست میں سرمایہ کار، سائنس دان، قابل طلباء اور گریجویٹس، ہیومن رائٹس کے علمبردار اور صف اول کے ہیرو شامل ہیں۔

اگر کوئی پاکستانی متحد ہ عرب امارات کے گولڈن ویزے کا خواہش مند ہے تو پھر اس کو متحدہ عرب کی بینک میں دو سال کے لئے 2 ملین درہم ڈپازٹ کروانے پڑیں گے جو کہ موجودہ پاکستانی کرنسی کے حساب سے 15 کروڑ سے زائد کی رقم بنتی ہے۔ ا س کے بعد یو اے ای کا بینک گولڈن ویزے کی سہولت کے لئے ایک لیٹر جاری کرے گا جس کے بعد کسی پاکستانی شہری کو یہ گولڈن ویزہ ملے گا۔

واضح رہے کہ مئی 2019 میں متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور دبئی کے حکمراں شیخ محمد بن راشد نے گولڈن ویزا سکیم کا اعلان کیا تھا۔ گولڈن ویزا ایک دس سالہ رہائشی کارڈ ہے اور اس کے اجرا کے موقع پر یو اے ای کے نائب صدر نے کہا تھا کہ ہم نے سرمایہ کاروں، انتہائی قابل ڈاکٹروں، انجینیئروں، سائنسدانوں اور فنکاروں کو مستقل رہائش دینے کے لیے گولڈن کارڈ سکیم کو لانچ کیا ہے۔

Share your love

Stay informed and not overwhelmed, subscribe now!