اگر لاپتہ افراد بازیاب نہ ہوئے تو وزیراعظم اور وزیر داخلہ کیخلاف ایف آئی آر کاآرڈرکروں گا،جسٹس محسن اختر کیانی
Share your love
اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے تمام لاپتہ بلوچ طلبا بازیاب کرانے کا حکم دے دیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے اگر لاپتہ افراد بازیاب نہ ہوئے تو وزیراعظم اور وزیر داخلہ کیخلاف ایف آئی آر کاآرڈرکروں گا۔ بڑے واضح الفاظ میں یہ بات سمجھا رہا ہوں،سیکرٹری دفاع سیکرٹری داخلہ بھی ذمہ دار ہوں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے بلوچ طلبا گمشدگی کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل منصور اعوان نے بتایا کہ 22 بلوچ طلبا کو بازیاب کروا لیا گیا، وہ گھر پہنچ چکے ہیں۔28 بلوچ لاپتہ افراد ابھی بھی لاپتہ ہیں۔ تمام لاپتہ افراد کوبازیاب کرانے کی کوششیں کریں گے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے سادہ سی بات ہے کہ بنیادی انسانی حقوق کا معاملہ ہے۔ رپورٹ بادی النظرمیں ظاہرکرتی ہے کہ ملک میں کوئی لاء اینڈ آرڈرنہیں۔ جس کا جو جی میں آئے وہ کیے جارہا ہے۔ کیا کسی مہذب معاشرے میں یہ کام ہوتے ہیں؟ جوبھی لاپتہ شخص بازیاب ہوتا ہے وہ آکرکہتا ہیمیں کیس کی پیروی نہیں کرناچاہتا۔
نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا بہت سی مثالیں موجود ہیں کہ یہاں سے لوگ افغانستان چلے گئے۔ بہت سارے کیسزایسے بھی ہیں جن میں سکیورٹی فورسزکیساتھ لڑتے ہوئے مارے گئے۔ ایک شخص بھی لاپتہ ہے تو وہ ہماری ذمہ داری ہے اورہم ڈھونڈیں گے۔
جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا آج 22ویں سماعت ہے،آپ نے ساری ایجنسیزکوبلاکرپوچھنا تھا۔ جبری گمشدگی والے کیسزمیں لوگ آپ کے اپنے اداروں کے پاس ہیں۔ ایک طرف مخصوص ادارے پرالزام ہے،انویسٹی گیشن بھی انہوں نے کرنی ہے۔ سیکرٹری دفاع ذمہ دارہیں کہ ان کے ادارے کسی ایسے کام میں ملوث نہ ہوں۔ آج تک کسی ریاستی ادارے کو ذمہ دار ٹھہرا کر کاروائی کیوں نہیں ہوئی؟ جبری گمشدگی کیسزکا حل نکال کررہا کریں یا عدالت پیش کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم مانتے بھی نہیں ہیں کہ یہ جبری گمشدگی کے کیسزہیں۔ ججزنے جاکربندے ریکورنہیں کرنے،ہم ججمنٹس دے سکتے ہیں۔ کوئی بھی ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہوتوقانون کے مطابق کاروائی کریں لیکن عدالت پیش کریں۔ ملک کے امن کیلئے اداروں کی قربانیاں ہیں۔ یہ ملک شہدا کی بنیاد پرچل رہا ہے،پاک فوج نے جوقربانیاں دیں اس سے انکارنہیں لیکن دوسرے پہلووٴں کوبھی نہیں چھوڑا جاسکتا،شہریوں کے حقوق ہیں۔
عدالت نے تمام لاپتہ افراد کی فیملیزکی تفصیلات حکومتی کمیٹی کو فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ عدالت نے وزیر داخلہ کو کہا دوہفتے میں ان بلوچ فیملیزکوملیں اورجوبلوچستان میں ہیں وہاں جاکرملیں۔
عدالت نے کہا تمام ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کے فیصلوں میں طے ہو گیا ہے کہ لاپتہ افراد کے لواحقین کی کفالت ریاست کی ذمہ داری ہے، لواحقین ریاست اور ریاست کے اداروں کے اعلی افسران کیخلاف ہرجانے کا دعویٰ بھی کر سکتے ہیں، سیکرٹری دفاع اور متعلقہ اداروں کو بھی ملزم نامزد کر سکتے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ اگر اگلی تاریخ پر لاپتہ طلبا برآمد نہ ہوئے تو میں وزیر داخلہ، وزیر اعظم اور سیکریٹری دفاع و داخلہ کے خلاف پرچہ کاٹنے کا حکم دونگا اور آپ سب کو گھر جانا ہو گا۔ کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی مزید سماعت 10 جنوری تک ملتوی کردی۔