پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے نتائج کی ذمہ داری پوری طرح سے ایران پر عائد ہوگی،دفتر خارجہ

اسلام آباد:دفتر خارجہ نے ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان کی خودمختاری اور سا لمیت کی یہ خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے جو سنگین نتائج کا باعث بن سکتی ہے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے نتائج کی ذمہ داری پوری طرح سے ایران پر عائد ہوگی۔

ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پردفترخارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی بلا اشتعال خلاف ورزی کی شدید مذمت کرتا ہے،پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے نتیجے میں دو معصوم بچے جاں بحق جبکہ تین بچیاں زخمی ہو ئیں۔

دفتر خارجہ کے مطابق یہ بات انتہائی تشویشناک ہے کہ یہ غیر قانونی عمل پاکستان اور ایران کے درمیان رابطے کے متعدد چینلز کے موجود ہونے کے باوجود ہوا۔ پاکستان کی جانب سے پہلے ہی تہران میں ایرانی وزارت خارجہ میں متعلقہ سینئر عہدیدار کے پاس شدید احتجاج درج کرایا جا چکا ہے، مزید برآں، ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں بلایا گیا ہے تاکہ وہ پاکستان کی خودمختاری کی اس صریح خلاف ورزی کی شدید مذمت کریں۔

دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان ہمیشہ سے کہتا آرہا ہے کہ دہشتگردی خطے کے تمام ممالک کے لیے مشترکہ خطرہ ہے جس کے لیے مربوط کارروائی کی ضرورت ہے۔ اس طرح کی یکطرفہ کارروائیاں اچھے ہمسایہ تعلقات کے مطابق نہیں ہیں۔ یکطرفہ کارروائیاں دو طرفہ اعتماد کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

دفتر خارجہ کاکہناہے کہ اس واقعہ کا جواز پیدا کرنے کیلئیے جیش العدل کی جانب سے فیک پریس ریلیز بھی جاری کاروائی کروائی گئی۔اِس بات میں کسی قسم کا کوئی شک نہیں کہ اِس واقعہ کی ساری ذمہ داری ایران گورنمنٹ، آئی آر جی سی اور ایران انٹیلیجینس پر عائد ہوتی ہے۔ افسوس ناک طور پر اس المناک واقعے کی مذمت کی بجائے ایک مخصوص سیاسی جماعت اپنے مذموم عزائم کی خاطر اس واقعے کو بنیاد بنا کر ملک میں انتشار پھیلانے کی کوشش میں ہمیشہ کی طرح مصروف ہے۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ ایران کے اس فضائی حملے کی خلاف ورزی کے بعد مخصوص سیاسی جماعت کے سوشل میڈیا اکاوٴنٹس سے انڈین اکاوٴنٹس کے ساتھ مل کر من گھڑت پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔وقت کا تقاضا ہے کہ ملک کی خاطر یکجان ہو کر انتشار کی سیاست کے بجائے پاکستان کی سا لمیت اور خودمختاری کو ترجیح دی جائے۔