Enter your email address below and subscribe to our newsletter

اسرائیل ،حماس کشیدگی، غزہ میں 1لاکھ 23ہزار افراد بےگھر ، اقوام متحدہ

Share your love

غزہ : حماس اور اسرائیل کے درمیان گھمسان کی لڑائی آج تیسرے روز بھی جاری ہے ، اس نئی جنگ کے بعد سے غزہ کی پٹی میں اب تک ایک لاکھ 23 ہزار افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔

’طوفان الاقصیٰ‘ آپریشن اور اس کے جواب میں غزہ پر اسرائیلی بمباری سے 493 فلسطینی شہید جبکہ 2200سے زائد زخمی ہوچکے ہیں ، حماس حملے میں اب تک 700 اسرائیلی ہلاک اور 2156 زخمی ہیں۔

اقوام متحدہ کی ایجنسی (او سی ایچ اے) نے بتایا ہے کہ غزہ میں اب تک ایک لاکھ 23 ہزار 538 افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جس کی بڑی وجہ خوف، عدم تحفظ اور گھروں کا تباہ ہونا ہے۔

اسرائیلی بمباری سے 159 ہاؤسنگ یونٹس مکمل تباہ اور 1210 گھروں کو شدید نقصان پہنچا ہے، 73 ہزار سے زائد افراد نے سکولوں میں پناہ لے رکھی ہے، جن میں سے کچھ افراد کو ہنگامی شیلٹرز دیے گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین (یو این آر ڈبلیو اے) کے ترجمان عدنان ابو حسنہ نے بتایا ہے کہ اس تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

حماس کی ملٹری ونگ کی کارروائیوں سے اسرائیل بوکھلا گیا، طوفان الاقصیٰ آپریشن میں اسرائیل پر ہزاروں راکٹ فائر کیے گئے جس کے نتیجے میں متعدد اسرائیلی علاقے حملوں کی زد میں آئے، زمین ، سمندر اور فضا سے حملوں کے بعد اسرائیل کے متعدد شہری اور سرکاری اہلکار یرغمال بنا لیے گئے، فلسطینی جنگجوؤں نے اسرائیلی علاقوں میں داخل ہوکر ٹارگٹڈ حملے کیے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق حماس کے بڑے پیمانے پرکیے جانے والا یہ حملہ 1973 کی عرب-اسرائیل جنگ کے بعد اس کا سب سے بڑا نقصان ہے ، اسرائیلی حکومت نے 42 سالہ کمانڈر نہال کی ہلاکت کی بھی تصدیق کر دی ہے جبکہ غزہ میں کم از کم 100 اسرائیلیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع یوایو گیلانٹ کا کہنا ہے کہ جنگ کے اصول بدل گئے ہیں، حماس اسرائیل پر حملے کے بعد 50 سال تک پچھتائے گی، وزیر دفاع نے جنوبی اسرائیل کے اوفاکیم قصبے کا دورہ کیاجس پر فلسطینیوں نے حملہ کیا تھا۔

امریکا نے اسرائیل کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا، امریکی صدر بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم سے رابطہ کرکے اسرائیل پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی سلامتی کیلئے ہماری حمایت مضبوط اور غیرمتزلزل ہے، امریکا تعاون کیلئے تمام مناسب ذرائع دینے کو تیار ہے، اسرائیل کے ساتھ کھڑے تھے اور کھڑے رہیں گے۔

اس ضمن میں امریکا نے اسرائیل کی مدد کیلئے جنگی بحری بیڑہ بھیجنے کا اعلان کیا ہے ، بیڑے میں طیارہ بردار جہاز سمیت 5 تباہ کن بحری جہاز بھی شامل ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا کی جانب سے اسرائیل بھیجے جانے والے بحری بیڑے کو حماس کے خلاف جنگ میں استعمال کیا جائے گا اس کے علاوہ امریکا نے فضائی مدد دینے کا بھی عندیہ دیا ہے۔

علاوہ ازییں امریکی صدر جو بائیڈن نے حماس کے حملوں کے بعد گزشتہ روز اضافی فوجی امداد بھیجتے ہوئے امریکی بحری جہازوں اور جنگی طیاروں کو اسرائیل کے قریب جانے کا حکم دیا۔

دوسری جانب حماس نے امریکا کی اسرائیل کے لیے امداد کو صہیونی فوج کی حوصلہ افزائی کی کوشش قرار دیا۔

اسرائیل اور فلسطین کی جنگ میں لبنان کی تنظیم حزب اللہ بھی شامل ہوگئی ، گزشتہ روز حزب اللہ نے تین اسرائیلی فوجی چوکیوں پر حملہ کیا، تینوں اسرائیلی فوجی چوکیاں مقبوضہ شیبہ فارمز میں ہیں، جس کے جواب میں اسرائیلی فوج کی جانب سے لبنان کے سرحدی علاقوں پر راکٹ حملے کیے گئے۔

امریکا نے کسی بھی تیسرے فریق کواسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں مداخلت کی کوشش سے باز رہنے کو کہا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے غیر ملکی میڈیا کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے خاص طور سے حزب اللہ کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ اس جنگ میں مداخلت کی کوشش سے باز رہے۔

دوسری جانب اسرائیل نے غزہ پر مکمل قبضہ کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے فلسطینیوں کو غزہ خالی کرنے کیلئے 12 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا ۔

اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے غزہ پر بمباری کی اور کئی مقامات کو نشانہ بنایا، غزہ رات بھر اسرائیلی بمباری سے گونجتا رہا۔

اسرائیلی فضائی حملوں سے عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا، اسرائیل نے غزہ کیلئے فیول، اشیا اور بجلی کی سپلائی معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔

، امریکا اور اسرائیل کے مطالبے کے باوجود کئی اراکین نے حماس کے حملوں کی مذمت نہیں کی جبکہ امریکا کا بیشتر ممالک کی جانب سے حماس حملوں کی مذمت کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس تنازع کا عالمی سطح پر بھی اثرات نظر آرہے ہیں ، کئی دیگر ممالک نے اپنے شہریوں کے ہلاک، اغوا یا لاپتا ہونے کی اطلاع دی ہے، ان میں پولینڈ ، برازیل، برطانیہ، فرانس، جرمنی، آئرلینڈ، میکسیکو، نیپال، تھائی لینڈ اور یوکرین شامل ہیں۔

اسرائیل پر حماس کے حملے نےآج ( پیر) کو تیل کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا کیونکہ مشرق وسطیٰ میں وسیع تنازع کے خدشے کے پیش نظر مارکیٹوں میں قیمتیں بڑھ گئیں۔

تشدد نے عالمی منڈیوں میں اتار چڑھاؤ کو ہوا دی، ایران سے سپلائی میں ممکنہ رکاوٹوں کے خدشات کے ساتھ، ایشیائی تجارت میں برینٹ کروڈ کی قیمت 4.18 ڈالر یا 4.94 فیصد بڑھ کر 88.76 ڈالر فی بیرل تک چلی گئی۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے2007ء سے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے ، سال 2021 میں حماس اور اسرائیل کے درمیان دس دنوں تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد یہ حملہ شدید تصور کیا جا رہا ہے۔

Share your love

Stay informed and not overwhelmed, subscribe now!