نادرانے پہلی بار جنسی مجرموں کی قومی رجسٹری این ایس او آر کا اجراء کر دیا
Share your love
کراچی: نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے پاکستان میں پہلی بار جنسی مجرموں کی قومی رجسٹری این ایس او آر کا اجراء کر دیا ہے۔اس سہولت کا مقصد جنسی تشدد اور بدسلوکی کی روک تھام کے سلسلے میں شہریوں اور اداروں کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے۔
شہریوں کے لئے ایس ایم ایس کے ذریعے تصدیق کی سہولت بھی فراہم کی جا رہی ہے۔
جنسی جرائم میں سزایافتہ افراد کے اس ڈیٹا بیس کی بدولت شہری اور ادارے ملک بھر میں کسی بھی جگہ سے ایسے افراد کی شناخت اور ٹریکنگ کر سکتے ہیں جو بچوں اور خواتین کی بے حرمتی سمیت جنسی جرائم میں سزا یافتہ ہیں۔
اس سلسلے میں قانون نافذ کرنے والے مختلف اداروں اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ روابط بھی قائم کر دئیے گئے ہیں جن کی بدولت اس رجسٹری میں براہ راست تازہ ترین معلومات کا اضافہ ہوتا رہے گا۔
اس سہولت کا مقصد جنسی تشدد اور بدسلوکی کی روک تھام کے سلسلے میں شہریوں اور اداروں کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے جہاں سے وہ اپنی ضرورت کے مطابق فوری معلومات حاصل کر سکیں۔
شہریوں، ملازم رکھنے والے اداروں اور محکموں کو تصدیقی ایس ایم ایس کے ذریعے ایسے مجرموں کے بارے میں خبردار کر دیا جائے گا۔
چیئرمین نادرا طارق ملک کے مطابق کسی بھی فرد کو ملازم رکھنے سے پہلے اس کا 13 ہندسوں کا شناختی کارڈ نمبر شارٹ کوڈ 7000 پر ایس ایم ایس کر کے تصدیق کی جا سکتی ہے کہ آیا وہ جنسی مجرم ہے یا نہیں۔
مجرم ہونے کی صورت میں اردو میں اس طرح کا جواب موصول ہو سکتا ہے: “نام اور ولدیت۔ خبردار! یہ شخص ایک مجرم ہے، اسے بچوں کے قریب جانے کی اجازت نہ دی جائے”۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس رجسٹری کا مقصد عام شہریوں اور اداروں کو جنسی مجرموں بالخصوص بچوں اور خواتین کے لئے ممکنہ خطرے کا باعث افراد کے بارے میں معلومات تک فوری اور آسان رسائی دینا ہے۔
یہ معلومات ان مجرموں کے موجودہ ٹھکانے کا پتہ لگانے کے لئے بھی استعمال کی جا سکتی ہیں جس سے آئندہ جرائم کی روک تھام ہو گی اور مجرموں کا یقینی احتساب ہو سکے گا۔