کرسمس پر حضرت عیسیٰؑ کی “جائے پیدائش” بیت لحم میں فضا سوگوار،سڑکوں،بازاروں میں سناٹا
Share your love
مقبوضہ بیت القدس: دنیا بھر میں مسیحی برادری کرسمس کا جشن روایتی جوش و خروش سے منارہی لیکن بیت لحم میں فضا سوگوار ہے۔
مسیحی برادری بیت لحم کو حضرت عیسیٰؑ کی جائے پیدائش قرار دیتی ہے اور ہر سال یہاں کرسمس کا بہت بڑا جشن منایا جاتا ہے جس میں دنیا بھر سے سیاح آتے ہیں لیکن اس سال فلسطین میں بسنے والے مسیحی بھی غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ دہشت گردی پر درد اور پریشانی میں مبتلا ہیں۔
بیت لحم مقبوضہ مغربی کنارے میں یروشلم کے جنوب میں واقع فلسطینی شہر ہے۔ یہاں کے رہائشی مسیحیوں میں سے اکثر کے رشتہ دار غزہ میں رہتے ہیں جن میں کئی افراد کے قریبی عزیز اسرائیلی بمباری میں مارے گئے ہیں۔
مقبوضہ بیت المقدس میں گرجا گھروں کے سربراہان نے غزہ پٹی میں اسرائیلی بمباری اور محاصرے کا سامنا کرنے والے فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیلئے کرسمس کی تقریبات سادگی سے منانے پر زور دیا ہے۔
مقبوضہ بیت المقدس میں پادریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر تہوار کی سرگرمیاں ترک کردیں اور صرف کرسمس کے روحانی مفہوم پر توجہ دیں۔
مسیحی عقیدے کے مطابق بیت لحم میں حضرت عیسیٰؑ کی پیدائش ہوئی تھی اور اسی وجہ سے اسے انتہائی تعظیم کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ ماضی میں یہاں کرسمس کی رونق بے مثال ہوتی تھی۔
بیت لحم کی گلیاں روشنیوں اور کرسمس ٹری سے سجائی جاتی تھیں جبکہ بازاروں میں خریداروں اور سیاحوں کا رش ہوتا تھا لیکن اس بار یہاں کی سڑکیں خالی اور فضا سوگوار ہے جس کے باعث بیت لحم کی معیشت کو بھی شدید نقصان کا سامنا ہے۔
خیال رہے کہ 7 اکتوبر سے جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں اسرائیلی بمباری میں 20,000 سے زیادہ افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں کم از کم 8,000 بچے بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی 300 سے زیادہ افراد اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں کے ہاتھوں مارے جا چکے ہیں۔