پاکستان بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ سختی سے مسترد کرتا ہے، صدر عارف علوی
Share your love
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے مقبوضہ کشمیر سے متعلق فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی عدالتوں میں مسلمانوں کے خلاف فیصلے دینے کی ایک تاریخ ہےبھارتی عدلیہ نے فاشسٹ ہندوتوا نظریے کے سامنے سر جھکا دیا۔
بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے عارف علوی نے کہا کہ پاکستان بھارتی سپریم کورٹ کا مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ برقرار رکھنے کا فیصلہ سختی سے مسترد کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی عدلیہ نے فاشسٹ ہندوتوا نظریے کے سامنے سر جھکا کر بھارتی حکومت کے لیے موزوں فیصلے دیا، ایسے فیصلے بھارت کے مقبوضہ جموں و کشمیر پر قبضے کو قانونی حیثیت نہیں دے سکتے۔
عارف علوی نے کہا کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازع ہے، جو 7 دہائیوں سے زائد عرصے سے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ بھارتی عدالتوں میں مسلمانوں کے خلاف فیصلے دینے کی ایک تاریخ ہے، بابری مسجد، سمجھوتہ ایکسپریس، حیدرآباد مکہ مسجد دھماکے اور 2002 کے گجرات فسادات کے دوران قتل عام کے فیصلوں کی مثالیں دنیا کے سامنے ہیں۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ غیر قانونی بھارتی زیرِ تسلط جموں وکشمیر کی حیثیت نہیں بدل سکتا، فیصلہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے لوگوں کے بھارتی غیر قانونی قبضے کے خلاف منصفانہ جدوجہد کے عزم کو مزید تقویت دے گا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری بھارت کے ماضی میں کشمیری عوام سے کیے گئے وعدوں پر عمل درآمد کروائے، پوری پاکستانی قوم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیری بھائیوں کے حق خودارادیت کے حصول تک ان کی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔