پاکستان کو رواں سال 24-2023 میں مالی ضروریات پوری کرنے کیلئے 25 ارب ڈالر درکار ہونگے،فچ
Share your love
اسلام آباد :بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ کا کہنا ہےکہ پاکستان کو رواں مالی سال 24-2023 میں مالی ضروریات پوری کرنے کیلئے 25 ارب ڈالر درکار ہونگے البتہ آئی ایم ایف کے بعد دیگر ذرائع سے بھی پاکستان کو فنڈنگ ملنے کا امکان ہے۔
اس حوالے سے عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ کی جانب سے پاکستان سے متعلق جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد پاکستان کے مالی وسائل میں بہتری کا امکان ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری متوقع ہے، پاکستان کو آئی ایم ایف کے بعد دیگر ذرائع سے بھی فنڈنگ ملنے کا امکان ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان میں عام انتخابات اکتوبر میں متوقع ہیں، غیر مستحکم سیاسی ماحول اور بھاری بیرونی مالی ضروریات کے باعث خطرات برقرار ہیں پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ اپنے وعدوں سے ہٹ جانے کا وسیع تجربہ ہے۔
فچ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کو سال 24-2023ء میں 25 ارب ڈالر کی بیرونی مالی ضروریات درپیش ہیں، آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری کے فوری بعد پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر جاری ہوں گے، پاکستان کو باقی 1.8 ارب ڈالر نومبر 2023اور فروری 2024ء میں جاری ہوں گے ۔
عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی کا مزید کہنا ہے کہ سعودی عرب اور یو اے ای نے بھی تین ارب ڈالر کے ڈیپازٹس کا وعدہ کیا ہے، آئی ایم ایف کے بعد پاکستان کو عالمی اداروں سے مزید تین سے پانچ ارب ڈالر ملنے کا امکان ہے،۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو جنیوا ڈونرز کانفرس کے وعدوں کے مطابق دس ارب ڈالر میں سے بھی رقم ملنے کی امید ہےفچ کے مطابق پاکستان کو پراجیکٹ لونز کی مد میں 2 ارب ڈالر ملنے کا امکان ہےپاکستانی حکومت اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت مطلوبہ پالیسی اقدامات پہلے ہی کرچکی ہے، پاکستان کو اب بھی ان اقدامات پر عملدرآمد اور نفاذ میں چیلنجز درپیش ہیں۔
عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی نے مزید کہا ہے کہ انتخابات سے پہلے اور بعد میں پالیسی کی غلطیوں اور غیر یقینی صورتحال کا امکان ہےفچ کی پاکستان سے متعلق رپورٹ میں پی ٹی آئی ورکرز کی جانب سے فوجی تنصیبات پر حملوں کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔
عالمی ریٹنگ ایجنسی کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم کی کرپشن الزامات میں مختصر گرفتاری کے بعد فوجی تنصیبات پر حملے کئے گئے، چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کے حامیوں کے مظاہروں میں مئی میں تیزی آئی، اس کے بعد کریک ڈاؤن میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی بڑی تعداد کو گرفتار کیا گیا۔
عالمی ایجنسی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے کئی سینئر ترین رہنماؤں نے سیاست چھوڑ دی ہےچیئرمین پی ٹی آئی کی مسلسل مقبولیت نے انتخابات سے متعلق پالیسی میں غیریقینی پیدا کردی ہے۔