پیپلز پارٹی فوج کا سیاسی کردارختم کرنا چاہتی ہے اس کے لئے سویلین اداروں کو اپنا مضبوط مقام بنانا ہوگا،بلاول بھٹو
Share your love
اسلام آباد:وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کی قیادت کئی نسلوں سے فوج کا سیاسی کردار ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ کام ایک رات میں یا فوجی تنصیبات پر حملوں سے نہیں ہوگا، یہ مقصد حاصل کرنے کے لیے سویلین اداروں کو اپنا مضبوط مقام بنانا ہوگا۔
الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھاکہ عراق اور پاکستان کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلقات ہیں، عراق کےساتھ معاشی اور تجارتی شعبوں میں تعلقات کا فروغ چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت پوری دنیا موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہورہی ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان کو بہت نقصان پہنچا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ چین اور پاکستان کے تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں، چین اور پاکستان کے درمیان اہم شراکت داری ہے، سی پیک منصوبہ نہ صرف پاکستان بلکہ خطےکےلیےگیم چینجرثابت ہوگا، روس سے دو طرفہ اقتصادی تعلقات کے فروغ کے خواہاں ہیں۔
ملکی سیاسی صورتحال پر بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھاکہ چیئرمین پی ٹی آئی کا اصل مسئلہ یہ ہےکہ فوج ان کی مددکیوں نہیں کررہی؟ چیئرمین پی ٹی آئی کے فوج سے مسائل اس وقت ہوئےجب فوج نے غیر سیاسی ہونے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی قیادت کئی نسلوں سے فوج کا سیاسی کردار ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ کام ایک رات میں یا فوجی تنصیبات پر حملوں سے نہیں ہوگا، یہ مقصد حاصل کرنے کے لیے سویلین اداروں کو اپنا مضبوط مقام بنانا ہوگا۔
ان کا کہنا تھاکہ جمہوری ادارے مضبوط ہو کر ہی فوج کا سیاسی کردار ختم کر سکیں گے۔ملک میں جمہوریت کے سوال پر بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت ایک عبوری دور میں ہے اور جمہوریت کی جانب سے پیش قدمی کر رہا ہے۔
افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھاکہ سقوط کابل کے بعد ہمیں نئی حکومت سے بہت توقعات تھیں، عالمی برادری افغانستان کی طالبان حکومت سے رابطے رکھے اور افغانستان کی عبوری حکومت عالمی برادری سے وعدے پورے کرے۔
انہوں نے کہا کہ سقوط کابل کے بعد پاکستا ن میں دہشتگرد حملوں میں اضافہ ہوا ہے، افغان حکومت پرپاکستان کی پوزیشن وہی ہے جو عالمی برادری کی ہے، افغانستان اپنی سرزمین دوسرے ممالک میں دہشتگردی کے لیے استعمال نہ ہونے دے جبکہ سعودی عرب ،ایران سفارتی تعلقات کا قیام خطے کے لیے بھی مثبت اقدام ہے۔