Enter your email address below and subscribe to our newsletter

وفاقی حکومت کی سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پرویسجرل قانون کیخلاف درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا

Share your love

اسلام آباد:وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پرویسجرل قانون کیخلاف درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا کردی ۔

وفاق کی درخواستیں کیخلاف آٹھ صفحات کا جواب سریم کورٹ میں جمع کروایا گیا جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ قانون کیخلاف درخواستیں انصاف کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش ہے۔

درخواست گزاروں کی قانون کو چیلنج کرنے نیت صاف نہیں، پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار پر کوئی قدغن نہیں،ماسٹر آف روسٹر کے تصور کو قانونی تحفظ حاصل نہیں، قانون سے چیف جسٹس کا آئین کے آرٹیکل 184/3 کا اختیار ریگولیٹ ہوگا۔

جواب میں کہا گیا کہ قانون سے عدلیہ کے اختیارات میں کمی نہیں ہوگی،قانون میں آرٹیکل 184/3 کے اختیار میں اپیل کا حق دیا گیا ہے، آئین کا آرٹیکل10A فئیر ٹرائل کا حق دیتا ہے، آرٹیکل 184/3میں نظر ثانی کا اختیار بڑا محدود ہے، فئیر ٹرائل کیلئے اپیل کا حق ضروری ہے۔

جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ موجددہ درخواست انصاف کے نظام میں بہتری کو روکنے کیلئے دائیرکی گئی ہے سپریم کورٹ نے از خود نوٹس کیس میں کہہ چکی ہے کہ چیف جسٹس کے از خود نوٹس کے مقدمات میں بینچز کے تشکیل سے مشکلات ہیں ایکٹ کو کسی بھی معنوں میں عدالت کام میں مدا خلت یا عدالتی اختیارات کو کمی کیلئے تصور نہیں کیا جا سکتا ۔

جواب میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے بنایا گیا قانون کسی بھی طرح آئین سے متصادم نہیں ،مقدمات کی جلد سماعت عوام اور بارزکے مطالبے کے مد نظر رکھا گیاہے بہت سے مقدمات مہینوں مقرر نہیں ہو تے ایسی مثالیں بھی ہیں جہاں پھانسی کے ملزمان کی اپیلیں پھانسی ملنے کے بعد مقرر کی گئیں ریاست پاکستان اور سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے کہ انصاف کی فراہمی فئیر ٹرائل کیلئے اقدمات کرے۔

جواب میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ معزز عدالت ایکٹ کے خلاف دائیر درخواستوں کو مسترد کرے،جواب کے ہمراہ فک کورٹ بنانے کی درخواست میں کہا گیا یے کہ عدالت کے سامنے پارلیمنٹ کی قانون سازی کے اختیار کا ہے۔عدالت کے روبرو میں عدلیہ کی آزادی کے معاملہ کا ہے،عدالت کے سامنے معاملہ اداروں کی اختیارات کی تقسیم کے آئینی نقطہ کا بھی ہے۔

جواب میں مزید کہا گیا ہے قانون کیخلاف درخواستیں اہم نوعیت کا آئینی معاملہ ہے، ماضی آئینی نوعیت کے ایسے مقدمات کیلئے فل کورٹ بینچ تشکیل دئیے گئے، اس مقدمہ میں بھی آئینی نوعیت کے سوالات اٹھائے گئے، در خواست میں استدعا کی گئی ہے کہ فل کورٹ استدعا کا مقصد کسی جج کے شامل کرانا مقصد نہیں، سپریم کورٹ کے تمام ججز پر وفاق کا اعتبار ہے، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ مقدمہ میں سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دے۔

Share your love

Stay informed and not overwhelmed, subscribe now!