افغانستان میں خواتین کے مسائل کو تسلیم کرتے ہیں،طالبان
Share your love
دوحا: قطر کے دارالحکومت میں طالبان حکومت کے وفد نے اقوام متحدہ کے نمائندوں اور 20 سے زائد ممالک کے افغانستان کے لیے خصوصی ایلچیوں سے ملاقات کی۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ایک حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ قطر میں اقوام متحدہ کے ساتھ بہت سے خصوصی ایلچی اور طالبان کے نمائندوں کے ساتھ الگ بات چیت شروع ہو گئی۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے وفد کی قیادت کی۔ دو روزہ اجلاس میں افغانستان کی مجموعی صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا اور امدادی کاموں میں رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے حکمت عملی طے کی جائے گی۔
ذبیح اللہ مجاہد نے ویب سائٹ ایکس‘ پر اپنے بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کی میزبانی میں ہونے والی بات چیت سے پہلے، طالبان کے حکومتی وفد نے دوحہ میں روس، بھارت، سعودی عرب اور ازبکستان کے خصوصی ایلچیوں کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔
دوحامیں ہونے والے اس اجلاس کا مقصد افغانستان کے ساتھ بڑھتے ہوئے روابط اور ملک کے لیے زیادہ مربوط ردعمل، بشمول اقتصادی مسائل اور انسداد منشیات کی کوششوں پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔
قبل ازیں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ افغانستان میں خواتین کے مسائل کو تسلیم کرتے ہیں۔ لڑکیوں کے سیکنڈری اسکول اور خواتین کی ملازمتوں پر پابندی کو ہٹانے جیسے معاملات پر کام کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ قطر میں اپنی نوعیت کا تیسرا اجلاس ہے لیکن 2021 میں طالبان کے افغانستان میں اقتدار میں آنے کے بعد سے پہلا اجلاس ہے جس میں طالبان حکومت کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
طالبان حکام کو مئی 2023 میں اقوام متحدہ کے مذاکرات کے پہلے دور سے خارج کر دیا گیا تھا اور فروری میں ہونے والے دوسرے دور میں شرکت سے انکار کر دیا تھا، یہ مطالبہ کرتے ہوئے کہ ان کے وفد میں صرف افغان نمائندے شامل ہوں۔
اس اجلاس میں طالبان حکومت کے نمائندوں کے اعتراض کے باعث افغانستان کی سول سوسائیٹی کی نمائندہ خواتین کو شامل نہیں کیا گیا۔