ناراضی کے نام پر دہشت گردی کسی صورت قابل قبول نہیں، اسحاق ڈار
Share your love
اسلام آباد: نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کاکہنا ہے کہ بلوچستان میں موجود ناراض بلوچ باشندوں کو پیغام ہے کہ ماں سے کوئی ناراضی نہیں ہوتی، آپ کے کوئی مطالبات ہیں تو بات کریں، ناراضی کے نام پر دہشت گردی کسی صورت قابل قبول نہیں۔
اسلام آباد میں نیشنل یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوجوان علم حاصل کریں اور سیکھنے کا عمل کبھی موقوف نہ کریں حدیث نبویﷺ کے مطابق علم حاصل کرو چاہے چین جانا پڑے، یہ سوچیں کہ نبی ﷺ نے 1400 برس پہلے یہ بات کہہ دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہم افہام و تفہیم، احترام کے پل بنائیں اور نفرت کو مسترد کردیں، اتحاد میں طاقت اور طاقت میں ہمارا مسقبل ہے۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ انہیں بلوچستان میں دورے کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ ناراض بلوچ ہیں جو پہاڑوں پر جابیٹھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماں سے کوئی ناراضی نہیں ہوتی، آپ کے کوئی مطالبات ہیں تو بات کریں، ناراضی کے نام پر دہشت گردی کسی صورت قابل قبول نہیں، جذباتیت اور معصومیت میں ہمیں ٹریپ نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ 2013ء میں ہم نے اپنے دور میں تھری ای کا منشور دیا تھا، ایکسٹریم ازم کو کم کرنا ہے، الیکٹریسٹی کو ہینڈل کرنا ہے اور اکانومی کو مضبوط کرنا ہے، ممکن ہے کہ یہاں بیٹھے نوجوانوں میں سے کل کوئی سرکاری عہدے دار یا فنکار ہو ملک کے لیے کام کرے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ نوجوان ہیں جو کہ 65 فیصد ہیں، یہ ملک کا سب بے بڑا اثاثہ ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ آج پہلی بار عوام کے سامنے یہ بات کہہ رہا ہوں کہ دسمبر 1998ء میں اس وقت کے آرمی چیف نے ہمارے ایس پی ڈی اور کلاسیفائیڈ (نیوکلیئر میزائل کے علاقے) کے انچارج جنرل قدوائی کو ہمارے پاس بھیجا جو ثمر مبارک مندکے ساتھ میرے پاس آئے جب میں فنانس منسٹر تھا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک بدترین اقتصادی پابندیوں کا سامنا کررہا ہے ہمیں معلوم تھا کہ ایٹمی طاقت بننے کی صورت میں مغرب سے ہمیں پھول نہیں ملیں گے پابندیاں لگیں گی، دونوں افسران نے مجھ سے کہا کہ دھماکے سے قبل ہم چاہتے ہیں کہ میزائل پروگرام کی شروعات کریں اس کے لیے آپ ہمیں کتنے وقت میں بجٹ فراہم کرسکتے ہیں، سرتاج عزیز نے چند ماہ قبل پانچ برس میں پیسے دینے کا وعدہ کیا تھا ہمیں آرمی چیف نے بھیجا ہے کہ معلوم کریں آپ کتنا وقت لیں گے؟۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ میں نے دو سال کا وعدہ کیا اس پر وہ حیران ہوگئے کہ ہم پانچ تا سات سال کا سوچ کر آئے تھے، وہ بہت خوش ہوئے، یہ دونوں شخصیات ابھی زندہ ہیں، اگلے دن لینڈ لائن پر آرمی چیف نے فون کرکے خوشی کا اظہار کیا، بعدازاں میں نے سائنس دانوں کے ساتھ پورا ایک دن گزارا اور میزائل پروگرام کے لیے فنڈز کی منظوری دی، مجھے نہیں پتا تھا کہ پچیس برس بعد دوبارہ آپ کے سامنے موجود ہوں گا۔