اٹک جیل انتظامیہ کی عمران خان کو پولیس کے ساتھ بھیجنے سے انکار، گاڑیاں خالی واپس چلی گئیں
Share your love
اٹک: اٹک جیل انتظامیہ کی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو پولیس کے ساتھ بھیجنے سے معذرت، گاڑیاں واپس چلی گئیں، پولیس چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت پیش کرنے کیلئے اٹک جیل پہنچی تھی۔
غیرشرعی نکاح کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی عدالت میں پیشی کے لیے اسلام آباد پولیس کی گاڑیاں اٹک جیل سے خالی ہاتھ واپس روانہ ہوگئی ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو لینے کیلئے اسلام آباد پولیس کی گاڑیاں اور بکتر بند اٹک جیل آئی تھیں، باہرموجود ہیں، اور عمران خان کی پیشی کے لیے کافی دیر مشاورت ہوئی، تاہم جیل حکام نے سیکیورٹی خدشات کا اظہار کرتے ہوئے اسلام آباد پولیس سے معذرت کرلی۔
نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق اس کے بعدچیئرمین پی ٹی آئی کو لینے کیلئے اٹک آنے والی اسلام آباد پولیس واپس روانہ ہوگئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو آج اسلام آباد عدالت نے طلب کر رکھا تھا، اور اسلام آباد پولیس کی 20 سے زائد گاڑیاں چیئرمین پی ٹی آئی کو لینے اٹک جیل پہنچ تھیں۔
قبل ازیں سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل نے سول جج قدرت اللہ کو خط لکھ کر کہا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو پیشی پر لانا سکیورٹی رسک ہے، انہیں آج حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔ اٹک سے اسلام آباد کے سفرمیں کوئی بھی ناخوشگوار حادثہ پیش آسکتا ہے۔
جیل سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے خط میں یہ بھی لکھا گیا تھا کہ سائفر کیس کا ٹرائل بھی اٹک جیل کے اندر ہی ہو رہا ہے، سیکیورٹی مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے مزید سماعت کا فیصلہ کیا جائے۔
تاہم اب چیئرمین پی ٹی آئی کو لینے کے لیے اسلام آباد پولیس کی گاڑیاں اٹک جیل پہنچ چکی ہیں جہاں ان کی اسلام آباد کی سول عدالت میں پیشی سے متعلق حتمی فیصلے کے لیے مشاورت جاری ہے۔
خیال رہے کہ عمران خان توشہ خانہ فوجداری کیس میں 3 سال قید کے سزا کے بعد اٹک جیل میں قید تھے۔ اس کیس کا فیصلہ 5 اگست کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور نے سنایا تھا۔