فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرنے والا بنچ ٹوٹ گیا
Share your love
اسلام آباد: فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا بنچ ٹوٹ گیا۔چیف جسٹس پاکستان نے سات رکنی بنچ تشکیل دے دیا۔کیس کی سماعت ڈیڑھ بجے ہوگی
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 9 رکنی بنچ کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے اس بار جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بھی بنچ کا حصہ بنایا تھا۔
ان کے علاوہ جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی ، جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی بھی بنچ کا حصہ تھے۔
آج سماعت شروع ہوتے ہی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ تعجب ہوا کہ کل رات 8 بجے کاز لسٹ میں میرا نام آیا، اٹارنی جنرل روسٹرم پر آئیں میں نے کچھ کہنا ہے، عدالت کو اختیار سماعت آئین کا آرٹیکل 175/2 دیتا ہے، میں اپنی قومی زبان اردو میں بات کروں گا، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر کوئی بات نہیں کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل ابھی بنا نہیں تھا کہ 13 اپریل کو سپریم کورٹ کے 9 رکنی بینچ نے حکم امتناع دیا، سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی سماعت جولائی تک ملتوی کی، سپریم کورٹ رولز پڑھیں کیا کہتے ہیں، آئین سپریم کورٹ کو سماعت کا اختیار دیتا ہے، جج کا حلف کہتا ہے کہ آئین و قانون کے مطابق فیصلہ کروں گا، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایک قانون ہے، میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل میں بینچ کا حصہ نہیں، کچھ نہیں کہوں گا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میں نے 6 ممبر بینچ پر نوٹ تحریر کیا جسے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کرنے کے بعد ہٹا دیا گیا۔
چیف جسٹس نے 16 مئی کو پوچھا کہ کیا میں چیمبر ورک کرنا چاہتا ہوں یا نہیں بتاتا ہوں کہ میں نے چیمبر ورک کو ترجیح کیوں دی، ایک قانون بنا دیا گیا بینچز کی تشکیل سے متعلق، کسی پر انگلی نہیں اٹھا رہا لیکن میرے پاس آپشن تھا کہ حلف کی پاسداری کروں یا عدالتی حکم پر بینچ میں بیٹھوں، میری دانست میں قانون کو مسترد کیا جا سکتا ہے معطل نہیں کیا جا سکتا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود بنچ سے الگ ہو گئے جس پر فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا بنچ ٹوٹ گیا۔
بعدازاں چیف جسٹس پاکستان نے سات رکنی بنچ تشکیل دے دیا۔کیس کی سماعت ڈیڑھ بجے ہوگی۔
خیال رہے کہ سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ، سینئر وکیل اعتزاز احسن، کرامت علی اور چیئرمین تحریک انصاف نے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں، درخواست گزاروں نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کو غیر آئینی قرار دینے کی استدعا کر رکھی ہے۔