پاکستان تحریک انصاف کی کورکمیٹی اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا
Share your love
اعلامیہ میں جیل میں قید کے دوران چیئرمین عمران خان جو دراصل ضمیر کے قیدی ہیں، سے روا رکھے جانے والے غیرقانونی، غیر آئینی، ظالمانہ اور انسانیت سوز سلوک کی شدید مذمت کی گئی ۔
ضمیر کے قیدی چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف جھوٹے اور جعلی مقدمات پر کینگرو کورٹس کے سے انداز میں جاری کارروائی کی شدید مذمت کی گئی ۔
اجلاس میں چیئرمین عمران خان کیجانب سے فراہمئ انصاف میں مختلف سطح کے ججوں کے کردار کے پیشِ نظر عدلیہ پر عدمِ اعتماد کے اظہار کی مکمل تائید و توثیق کا اعلان کیا گیا ۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ توشہ خانہ جج ہمایوں دلاور اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کے بعد سائفر مقدمے کی سماعت کرنے والے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کا کنڈکٹ بھی نہایت جانبدارانہ، متعصّبانہ اور عدل و انصاف کے صریحاً خلاف ہے، کورکمیٹی تحریک انصاف
چیئرمین پی ٹی آئی کے مقدمات جن ججز کو سونپے گئے انہوں نے مجموعی طور پر قانون و انصاف کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے بدترین سیاسی انتقام میں غیرآئینی و غیرجمہوری ریاستی عناصر کی سہولتکاری کی۔
پی ٹی آئی کورکمیٹی کے مطابق پیشہ وارانہ دیانت اور شخصی اقدار و اخلاق سے محروم کمپرومائزڈ ججز کی سہولتکاری سے عدالتوں کو کینگرو کورٹس میں بدلنے کی روش نہایت تباہ کن ہے۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ چئیرمین پی ٹی آئی بطور مؤکل اور تحریک انصاف ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے طور پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق پر دوٹوک انداز میں عدمِ اعتماد کا اظہار کرچکے ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق
اہم قانونی نکات پر فیصلے محفوظ کرکے عدل و انصاف کو موت کے گھاٹ اتارنا اور چیئرمین پی ٹی آئی کو انصاف سے محروم کرنا جسٹس عامر فاروق کی روایت بن چکا ہے۔ جسٹس عامر فاروق کیخلاف ایک درخواست سپریم کورٹ آف پاکستان میں بھی زیرِ التواء ہے۔
کورکمیٹی تحریک انصاف کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان اپنی ماتحت عدالتوں میں کمپرومائزڈ ججوں کے ذریعے قانون سے جاری کھلواڑ کا فوری نوٹس لیں، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عامر فاروق کیخلاف زیرِ التواء درخواست کی سماعت کریں اور چیئرمین عمران خان کا منصفانہ ٹرائل کا حق محفوظ بناتے ہوئے باضمیر ججز کو مقدمات کی سماعت سونپی جائے، کورکمیٹی تحریک انصاف
اجلاس میں چیف جسٹس آف پاکستان سے ملک میں آئین کی معطّلی، اس سے انحراف اور نوّے روز کی آئینی مدت میں انتخاب کے انعقاد سے فرار کے فوری نوٹس کی بھی استدعا
ملک دستور سے محروم ہے جبکہ عدالتِ عظمیٰ نہایت ثانوی نوعیّت کے معاملات پر قیمتی وقت اور وسائل خرچ کررہی ہے۔پی ٹی آئی کورکمیٹی کا کہنا ہے کہ ریاست کی بقا و ترقی کا کلیتاً انحصار دستور کی فیصلہ کن حیثیت اور آئین و قانون کی بالادستی پر ہے۔
پی ٹی آئی کورکمیٹی کے مطابق چیف جسٹس قدرے کم اہم اور ثانوی حیثیت کے معاملات پر توانائیاں کھپانے کی بجائے آئین کی بحالی کے فریضے پر فی الفور توجّہ دیں۔
اپنی آئینی حدود سے تجاوز کے ذریعے ملک میں لاقانونیت اور آئینی بے راہروی کے فروغ میں کارفرما عناصر کو دستور کا پابند بنایا جائے اور چیف جسٹس آئین کی منشاء کے مطابق جمہور کو نوّے روز میں ووٹ کا آئینی و جمہوری حق دلوائیں۔