Enter your email address below and subscribe to our newsletter

حکومت رواں مالی سال کے معاشی اہداف حاصل نہیں کرسکی

Share your love

اسلام آباد:وفاقی حکومت رواں مالی سال کے معاشی اہداف حاصل نہیں کرسکی، وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اقتصادی سروے رپورٹ پیش کر دی۔

رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح 0.29 فیصد رہی ،،آئندہ مالی سال کیلئے جی ڈی پی کا ہدف ساڑھے تین فیصد مقرر،،،وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ آ ئی ایم ایف پروگرام کیلئے بھاری سیاسی قیمت اداکی، دعا ہے 9 واں اقتصادی جائزہ جلد مکمل ہو،اگر کارنر کیا جاتا ہے تو پلان بی موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ معیشت میں گراوٹ رک چکی ہے،،درست سمت کا تعین کردیا گیا ہم جو ایریاز کور کریں گے ان میں زراعت، کیپٹل مارکیٹ، صحت، تعلیم اور مواصلات سب شامل ہیں، ہم نے فائیو ایز (ایکسپورٹ، ایکوئٹی، انرجی، امپاورمنٹ اور انوائرمنٹ) کو ترجیح دی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کی ترجیح ہے کہ میکرو اکنامک ترقی کے ساتھ ساتھ چلیں ۔

وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارنیوفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال، وزیرمملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا سمیت معاشی ٹیم کے دیگر ممبران کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب معیشت میں گراوٹ رک چکی ہے، جب حکومت ملی توجی ڈی پی گروتھ 6 فیصد تھی۔ آ ئی ایم ایف پروگرام کیلئے بہت بھاری سیاسی قیمت اداکی، پاکستان کیلئیبہت مشکل فیصلے کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ساکھ ختم ہو چکی تھی، دعا ہے 9 واں اقتصادی جائزہ جلد مکمل ہو۔ کوشش ہوگی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں جتنا اضافہ ہو سکا، کریں گے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ڈالر اصل قیمت سے 40 روپے سے لیکر 45 روپے تک مہنگا ہے اسحاق ڈارنے کہا کہ 2013 میں حکومت سنبھالی تھی تو بہت مشکلات تھیں، حکومت پچھلیایک سال سیذمہ داری نبھارہی ہے، اس کوہم ای پاکستان یا5ای کانام دی سکتے ہیں، ہمارے 5 ڈرائیونگ ایریازہیں اس حوالے سے روڈمیپ تیارکیا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت نے معاشی حالات کو بہترکرنے کے لیے بھرپورکردارادا کیا، رواں مالی سال انتہائی مشکل تھا، میکرواکنامک استحکام کی بحالی کیلئے پلان تیارکیا ہے، مقصد میکرواکنامک استحکام کی بحالی ہے، میکرو اکنامک استحکام حکومت کاوژن ہے۔

انہوں نے کہا کہ 24 سے47 ویں معیشت تک جانیمیں بہت سارے محرکات ہیں، 2013میں 3 ایز،اس سال 5 ایزکا نام دیا ہے، ایکسپورٹ، ایکویٹی، امپاورمنٹ، انوائرنمنٹ،انرجی کا نام دیا گیا۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت 2017 میں 24،2023میں47 ویں بنی، ہم نے ملک کوترقی کے راستے پرلانا ہے، میکرواکنامک استحکام حکومت کاوڑن ہے، جب حکومت سنبھالی توخسارہ اورمہنگائی کا دباؤ زیادہ تھا، پاکستان کے ڈیفالٹ کی باتیں ہورہی تھیں، ایک سہ ماہی میں زرمبادلہ ذخائرمیں6.4ارب ڈالرکمی آ ئی، اب معیشت میں گراوٹ رک چکی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ جب حکومت ملی توجی ڈی پی گروتھ 6 فیصد تھی، بیس لائن کی وجہ سیاگلیسال منفی گروتھ ہوگئی، اندرونی،بیرونی طورپرایک بات ہورہی تھی پاکستان ڈیفالٹ کررہا ہے۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ گزشتہ دورمیں کرنٹ اکاونٹ اورتجارتی خسارہ بڑھ گیا، 4 سال میں گردشی قرضہ1148ارب سے بڑھ کر2467 ارب تک پہنچا،گزشتہ دورمیں گردشی قرضیمیں سالانہ330ارب اضافہ ہوا، جب ہم حکومت چھوڑ رہے تھے توجی ڈی پی گروتھ6 فیصد تھی، اگلیسال جی ڈی پی ریٹ منفی پرچلا گیا، بیرونی سرمایہ کاری2.8 بلین سے1.8بلین ہوگئی تھی، قرضوں میں 97 فیصداضافہ ہوا، ریونیوکا زیادہ حصہ قرضوں کی ادائیگی میں چلاجاتاہے۔

انہوں نے کہا کہ2017ء میں قرضوں کی ادائیگی کاحجم1800ارب سیکم تھا، 2022میں یہ رقم بڑھ کر7ہزارارب روپیتک پہنچ گئی، پالیسی ریٹ بڑھنیسیقرضوں کاحجم آ سمان پرچلاگیا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ موجودہ حکومت کومشکل عالمی حالات کابھی سامناکرناپڑا، سیلاب کی وجہ سے پاکستان نے بہت بڑاالمیہ دیکھا، پاکستانی معیشت کو30ارب ڈالرسیزیادہ نقصان ہوا۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے جی ڈی پی کو15.2ارب ڈالرنقصان ہوا، 14.9ارب ڈالرکیدیگر نقصانات بھی شامل ہیں، سیلاب سیبحالی کیلئے4سال میں16.3ارب ڈالردرکارہیں، جنیواکانفرنس میں بہت اچھارسپانس ملا، ا?ئی ایم ایف پروگرام کیلئیبہت بھاری سیاسی قیمت اداکی، پاکستان کیلئے بہت مشکل فیصلے کیے گئے، پاکستان کی ساکھ ختم ہو چکی تھی، دعاہے9واں اقتصادی جائزہ جلدمکمل ہو۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ آ ئی ایم ایف کیعلاوہ دیگر اداروں سے 70 کروڑ ڈالر ملنا باقی ہیں، ہمیں بہت تکلیف دہ کام بھی کرنے پڑے، جب میں آیا تو کہا تھا ڈالر200 روپے سے کم ہوناچاہییتھا، بلوم برگ کے2اکنامسٹ کیمطابق ڈالر 244 روپے کا ہونا چاہیے،غیر ملکی کرنسی بھی بھاری تعدادمیں سمگل ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگ باہربیٹھ کرکہتے ہیں پاکستان ابھی تک سری لنکاکیوں نہیں بنا، ایران اورروس سے بارٹر ٹریڈ کا اچھا فیصلہ ہوا، امید ہے ایران، افغانستان، روس سے بارٹر ٹریڈ کا فیصلہ اچھا ثابت ہو گا، تینوں ممالک کے ساتھ بینکنگ کے مسائل ہیں، گزشتہ سال 10 ماہ میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ13.7بلین ڈالرتھا۔

اسحا ڈار نے کہا کہ 2013ء کے انتخابات کے بعد بھی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے تھری ایز اسٹریٹیجی متعارف کروائی تھی اور ابھی بھی پانچ ایز اسٹریٹیجی پر پلان بنایا ہے، حکومت نے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے بھرپور کردار ادا کیا پے، سروے میں سماجی و اقتصادی ترقی ، زراعت، توانائی، آئی ٹی، صنعت سمیت تمام شعبے شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب حکومت نے ذمہ داری سنبھالی تو مشکل صورتحال تھی اگر مزید کچھ عرصہ ذمہ داری نہ سنبھالتے تو خدا نخواستہ صورتحال کچھ اور ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ عرصے میں جی ڈی پی 0.29 فیصد رہی پے، آ ئندہ جی ڈی پی کا ہدف 3.5 فیصد ہے، مہنگائی 29.2 فیصد رہی، رواں مالی سال جولائی تا نومبر مہنگائی کی اوسط شرح 18 فیصد رہی اس میں شہری و دینی علاقو میں کور انفلیشن کو مدنظر رکھ کر اوسط شرح نکالی جائے۔ ایف بی آر کی ریونیو کلیکشن گروتھ 16.1 فیصد رہی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ کہ ایف بی آر نے رواں مالی سال میں 6210 ارب روپے جمع کیے اور اب ٹیکس نیٹ کو مزید وسعت دینے کی کوشش کر رہے ہیں، مارچ تک 7 لاکھ لوگ نئے ٹیکس دہندگان لانا تھے مگر 9 لاکھ سے زیادہ ٹیکس دہندگان نیٹ میں شامل کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاوٴنٹ خسارے میں 76 فیصد بہتری آئی، کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ کم ہوکر 3.3 ارب ڈالر کی سطح پر آگیا ہے، جولائی تا مئی میں درآمدات 72.3 ارب ڈالر سے کم ہو کر52.2 ارب ڈالر ہوگئی ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ تاریخ شہباز شریف کی حکومت کو یاد رکھے گی، سیاست پر ریاست کو ترجیح دی، ملک دیوالیہ ہونے سے بچایا، درآمدات میں نمایاں کمی سے کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ نیچے آیا، روپے کی قدرمیں کمی، پالیسی ریٹ سے منفی اثرات مرتب ہوئے، 11 ماہ میں 6 ہزار 210 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ گزشتہ مالی سال میں اسی مدت میں 5 ہزار 348 ارب جمع ہوئے، کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ پچھلے سال 13.7 ارب ڈالرتھا، کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ رواں سال کم ہو کر 3.3ارب ڈالر پر آ گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ رواں سال جی ڈی پی گروتھ 0.29 فیصد رہی، یہ حقیقت پسندانہ اعدادوشمارہیں، کوشش ہوگی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں جتنااضافہ ہوسکاکریں گے۔

Share your love

Stay informed and not overwhelmed, subscribe now!