حکومت کو انتخابی اصلاحات کیلئے پی ٹی آئی دور میں مسترد کردہ بل کا سہا را لینا پڑھ گیا
Share your love
اسلا م آباد:حکومت کا پی ٹی آئی دور میں بطور اپوزیشن مسترد کردہ بل کو اپنی قانون سازی کیلئے استعمال کرنے کا فیصلہ ،حکومت کو انتخابی اصلاحات کیلئے پی ٹی آئی دور میں مسترد کردہ بل کا سہا را لینا پڑھ گیا الیکشن ایکٹ ترمیمی بل2021اپوزیشن نے سینیٹ سے مسترد کیا آج اضافی ترامیم کے زریعے اسی قانون کو مشترکہ اجلاس سے منظور کرایا جا ئیگا ۔
دستاویز کے مطابق پی ٹی آئی حکومت الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2021ء کے تحت الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اووسیز پاکستانی کو انٹرنیٹ ووٹنگ کی سہولت سے متعلق قانون لیکر آئی تاہم قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد سینیٹ سے اپوزیشن نے مسترد کر دیا۔
حکومتی مدت میں کمی اور انتخابی اصلاحات میں آئینی رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے حکومت اپنا انتخابی اصلاحات بل لانے کی بجائے پی ٹی آئی دور میں خود سے مسترد کردہ بل کو اپنی انتخابی اصلاحات کیلئے مشترکہ اجلاس میں پیش کردیا تاکہ الیکشن ایکٹ کو مشترکہ اجلاس سے منظور کیا جا سکے ۔
آئین کے مطابق کسی بھی قسم کی قانون کی مشترکہ اجلاس سے منظوری کیلئے دونوں ایوانوں میں پیش کرنا ضروری ہے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری کے بعد صدر مملکت 15ورکنگ ڈے تک بل اپنے پاس رکھ سکتے ہیں جس کے بعد واپسی پر مشترکہ جلاس سے منظوری پر صدر مملکت 10روز تک قانون پر دستخط نہ کرنے پر خود بخود ایکٹ کا درجہ اختیار کر جاتا ہے۔
تاہم حکومت کے پاس صرف 12 ورکنگ ڈے موجود ہیں او ر قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری پر بل نہ قانون سازی مکمل نہ ہونے کا خدشہ پیدا ہونے کے سبب حکومت نے پی ٹی آئی دور میں مسترد کردہ بل کو اپنی انتخابی اصلاحات کیلئے مشترکہ اجلاس سے منظور کرانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ 9 اگست تک صدر کی جانب سے دستخط نہ کرنے کی صورت میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل ایکٹ آف پارلیمنٹ بن جائے گا۔۔