Enter your email address below and subscribe to our newsletter

اسرائیلی فوج نے غزہ کے سینکڑوں مقامات پر بم برسا دیئے، مزید 100 سے زائد فلسطینی شہید

Share your love

غزہ: اسرائیلی فوج نے غزہ کے سینکڑوں مقامات پر بم برسا دیئے، تازہ حملوں میں مزید 100 سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق صہیونی فوج نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران رفاہ کراسنگ اور جبالیہ کیمپ سمیت230 مقامات پر فضائی حملے کیے۔

خان یونس کے یورپی ہسپتال کے قریب بمباری سے 55 فلسطینی جام شہادت نوش کر گئے، اسرائیل کی جانب سے ہلال احمر کی عمارت کا گھیراؤ کر لیا گیا جبکہ غزہ کے علاقے شجاعیہ پر بھی قبضے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔

ادھر شمالی غزہ میں اسرائیل کی مسلسل بمباری اور پابندیوں کی وجہ سے تمام ہسپتال غیر فعال ہوگئے۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں فیول سپلائی کی بندش، سٹاف اور سپلائی نہ ہونے کی وجہ سے ہسپتال طبی سرگرمیوں سے محروم ہو گئے ہیں۔

فلسطینی ہلال احمر کے مطابق شمالی غزہ کے جبالیہ مہاجرین کیمپ میں چیریٹی ایمبولینسز کو بھی قبضے میں لیا جا رہا ہے۔

ادھر غزہ میں کھلی جارحیت پر اسرائیل کیلئے نرم گوشہ رکھنے والے فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے آواز اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف لڑائی کا مطلب غزہ کو مسمار کرنا نہیں، فلسطینی شہریوں پر اندھا دھند حملے نہیں ہونے چاہئیں۔

اسرائیل کیخلاف عالمی آوازیں اٹھنے کے باوجود وزیر اعظم نیتن یاہو کا ہٹ دھرمی جاری رکھتے ہوئے کہنا ہے کہ اپنے مقصد کے حصول تک جنگ جاری رکھیں گے اس پر ہمارا قومی اتفاق ہے، اپنے فوجیوں کی حفاظت کیلئے کچھ بھی کریں گے۔

دوسری جانب حماس نے فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے تک مذاکرات کرنے سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے رکنے تک قیدیوں کے تبادلے پر کوئی بات نہیں کریں گے، ہم کسی بھی ایسے اقدام کیلئے تیار ہیں جو ہمارے لوگوں پر جارحیت کو ختم کرنے میں معاون ہو۔

حماس نے کہا کہ فلسطینی عوام کے درد کو دور کرنا عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے، اقوام متحدہ اور عالمی برادری اسرائیل کو غزہ میں قتل عام اور تباہی سے روکے، مظلوم فلسطینیوں کی حمایت پر ہم دنیا بھر کے تمام آزاد لوگوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک ہونے والے اسرائیلی حملوں میں 20 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے جبکہ 52 ہزار 586 افراد زخمی ہیں، شہید اور زخمی ہونے والے افراد میں نصف سے زائد تعداد بچوں اور خواتین کی ہے، لاکھوں افراد بھی بے گھر ہو چکے ہیں۔

Share your love

Stay informed and not overwhelmed, subscribe now!