ملک بھر کے بڑے شہروں میں یوم عاشور کے مرکزی جلوس اختتام پذیر
Share your love
لاہور/کراچی /کوئٹہ: پاکستان کے بیشتر یوم عاشور مذہبی عقیدت اور احترام کے ساتھ منایا گیا، لاہور، راولپنڈی ،کراچی، حیدر آباد، کوئٹہ سمیت ملک بھر میں یوم عاشور کے مرکزی جلوس اپنی منزل پر پہنچ کر اختتام پذیر ہوگئے ۔
حضرت امام حسینؓ اور ان کے ساتھیوں نے میدان کربلا میں 10 محرم الحرام کو اسلام کی بقاء کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے ایسی مثال قائم کی جس نے رہتی دنیا تک حق اور باطل کے درمیان واضح حد قائم کر دی، فرزندان اسلام نے یوم عاشور پر انہیں بھرپور انداز میں خراج عقیدت پیش کیا۔
نواسہ رسول حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے رفقا کی اسلام کی سربلندی اور حق وصداقت کیلئے میدان کربلا میں دی گئی عظیم قربانی کی یاد میں ملک بھر میں جلوس اور مجالس کا اہتمام کیا گیا، مجالس عزا کے دوران علمائے کرام اور ذاکرین نے حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تعلیمات اور سانحہ کربلا کے مختلف پہلوؤں سے آگاہ کیا۔
لاہورمیں10 محرم الحرام کا مرکزی جلوس لاہور کی نثار حویلی سے برآمد ہوا، جس میں ہزاروں عزاداروں نے شرکت کی، حضرت امام حسینؓ کے بیٹے حضرت علی اکبرؓ کی آخری اذان کا تذکرہ اور نبیؐ کے گھرانے پر مظالم کے غم میں زنجیروں کا ماتم ہوا، لاہور کا مرکزی جلوس مغرب کے بعد گامے شاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہو گیا۔
مرکزی جلوس کیلئے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، جلوس کے روٹس کی چھتوں پر سنائپرز بھی تعینات تھے، مرکزی جلوس کی 395 سی سی ٹی وی کیمروں سے مانیٹرنگ کی گئی، اس حوالے سے 3 آپریشن روم بنائے گئے تھے، مرکزی جلوس کی سکیورٹی پر 11 ہزار پولیس اہلکاروں نے ڈیوٹی کے فرائض سرانجام دیئے۔
کراچی میں بھی عاشورہ کا مرکزی جلوس نشتر پارک سے برآمد ہو کر اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا امام بارگاہ حسینیہ ایرانیان کھارادر پر اختتام پذیر ہوا، نشتر پارک میں یومِ عاشور کی مجلس ہوئی جس سے علامہ سید شہنشاہ نقوی نے خطاب بھی کیا۔
مرکزی جلوس میں عزاداروں کی جانب سے غم حسین میں نوحہ خوانی بھی کی گئی، جلوس کے راستوں میں پانی اور دودھ کی سبیلیں لگائی گئی تھیں جبکہ نیاز و تبرک بھی تقسیم کرنے کا انتظام کیا گیا۔
کوئٹہ میں 10 محرم الحرام کا جلوس علمدار روڈ سے برآمد ہوا جو نماز مغرب کے وقت دوبارہ علمدار روڈ پہنچ کر اختتام پذیر ہو گیا، جلوس کیلئے شہر میں سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے، پولیس اور ایف سی کے 8 ہزار سے زائد اہلکار تعینات تھے، جلوس کی کیمروں سے اور فضائی نگرانی کی گئی، شہر میں موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی اور موبائل فون سروس بند رہی۔
بہاولپور میں مرکزی جلوس امام بارگاہ شیعہ جامع محلہ چاہ فتح خان سے برآمد ہوا جبکہ شہر میں یومِ عاشور کے موقع پر 112 جلوس برآمد ہوئے اور 32 مجالس عزا منعقد کی گئیں۔
گلگت بلتستان ہنزہ میں یوم عاشور کا مرکزی جلوس گنش کمپلیکس سے برآمد ہوا اور کے کے ایچ سے ہوتا ہوا علی آباد میں اختتام پذیر ہوگیا۔
میرپور آزاد کشمیر میں عاشورہ کا مرکزی جلوس امام بارگاہ بیت العزن سے برآمد ہوا اور روایتی راستوں سے ہو کر واپس امام بارگاہ بیت العزن پر اختتام پذیر ہوا، مرکزی جلوس کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔
حیدرآباد، ملتان، فیصل آباد، گوجرانوالہ ،راولپنڈی اور پشاور میں بھی 10 محرم کے جلوس برآمد ہوئے جو اپنے مقررہ راستوں سے ہوتے ہوئے اختتام پذیر ہوئے، جلوسوں کے اختتام پر مجالس شام غریباں منعقد ہوئیں، جن میں امام عالی مقامؓ، ان کے عزیزوں اور ساتھیوں کی شہادت کے بعد نبیؐ کے گھرانے کی خواتین پر ہونے والے مظالم بیان کیے گئے۔
دوسری جانب یوم عاشور پر جہاں شہدائے کربلا کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا وہیں بچھڑنے والوں کی یاد اپنوں کو شہر خاموشاں کھینچ لائی، شہریوں نے اپنے پیاروں کی قبروں کی مرمت کی اور گل پاشی کے بعد ان کے درجات کی بلندی کیلئے فاتحہ خوانی کی، کمسن بچے بھی بڑوں کے ساتھ اپنے بزرگوں، عزیزوں، دوستوں اور رشتہ داروں کی آخری آرام گاہوں کے قریب بیٹھے درود و تسبیح کرتے رہے۔