میچ فکس تھا، میرا بیان لینے سے پہلے ہی جج نے فیصلہ سنا دیا، شاہ محمود قریشی
Share your love
راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سائفر کیس میں 10 سال قید کی سزا سنائے جانے کے بعد ردعمل میں کہا ہے کہ ہمیں پہلے معلوم تھا کہ میچ فکس ہے اور جج نے میرا 342 کا بیان لینے سے پہلے ہی فیصلہ سنا دیا۔ملک کو صحیح سمت میں چلانے کے لیے سیاست دانوں کو قربانی دینا پڑے گی۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمیں پہلے ہی پتا تھا میچ فکس ہے لیکن جس بھونڈے طریقے سے فیصلہ سنایا گیا اس کا اندازہ نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ قانون کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں، ہمیں اپنے دفاع میں وکیل کھڑے نہیں کرنے دیے، میرا 342 کا بیان لینے سے پہلے ہی جج نے اپنا فیصلہ سنا دیا، سزا تو ہونی تھی یہ معلوم تھا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں اس نوعیت کا سیاسی کیس نہیں چلا، ذوالفقار علی بھٹو کا جو فیصلہ تھا یہ تو اس سے بھی دو قدم آگے چلے گئے ہیں، ہم اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔
سائفر کیس کی شفافیت پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فیصلہ سنانے کے بعد جج صاحب کمرہ عدالت سے بھاگ گئے، سزا کے باوجود میرا ضمیر مطمئن ہے، بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو پارلیمنٹ سے باہر رکھنے کا منصوبہ بن چکا تھا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میں چاہتا تو آج باہر ہوتا، آج میرا ضمیر مطمئن ہے، جو پیش کش ہوئی اگر مان جاتا اور عمران خان کا ساتھ چھوڑ دیتا تو آج ڈارلنگ ہوتا لیکن نظریے کے ساتھ جڑا رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں چاہتا تو آج مفادات کی خاطر ضمیر کا سودا کر دیتا، اگر میں اس پیش کش کو قبول کر لیتا تو آج میں ڈارلنگ آئی ہوتا، میں اس نظریے کے ساتھ کھڑا ہوں جس پر پی ٹی آئی کی بنیاد رکھی گئی، مجھے عمران خان سے کچھ نہیں لینا، میں مشکل وقت میں ڈٹا رہوں گا۔
صحافیوں سے گفتگو کے دوران وائس چیئرمین پی ٹی آئی نے جذباتی انداز میں کہا کہ پاکستان کا ہمیشہ دفاع کیا ہے اور کرتے رہیں گے، زندہ یا مردہ ملتان کے قبرستان میں جاؤں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے ساتھ بے وفائی کرتا تو ڈارلنگ ہوتا، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں ایک اور تہلکہ خیز بیان دوں گا، سائفر کیس کی قانونی حیثیت ختم کر دی گئی، اسٹیٹ ڈیفنس کونسل نے مجھے بتایا کہ ایسی زیادتی کبھی نہیں دیکھی۔
انہوں نے کہا کہ سائفر کے بعد موجودہ امریکی سفیر نے میرے ساتھ دو ملاقاتیں کی، برطانیہ اور یورپی یونین کے سفارت کاروں سے ملاقات ہوتی رہی، اگر سائفر سے سفارتی تعلقات خراب ہوتے تو یہ لوگ میرے ساتھ ملاقاتیں کیوں کرتے۔
وکلا کی کارکردگی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی وکلا ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن ہیں، جو اس ملک کے مائی باپ ہیں ان کی حکمت عملی طے تھی، ہماری سزا کے فیصلے کا ردعمل 8 فروری کو عوام ووٹ کے ذریعے دیں گے، ہم احتجاج نہیں کریں گے لیکن قانونی جنگ لڑیں گے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں اڈیالہ جیل اپنی خواہش سے آیا ہوں، میرا مؤقف ہے یہ ملک اس طرح نہیں چلے گا، ملک کو صحیح سمت میں چلانے کے لیے سیاست دانوں کو قربانی دینا پڑے گی۔
یاد رہے کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں 10، 10 سال قید کی سزا سنادی ہے۔میچ فکس تھا، میرا بیان لینے سے پہلے ہی جج نے فیصلہ سنا دیا، شاہ محمود قریشی
فائل:فوٹو
راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سائفر کیس میں 10 سال قید کی سزا سنائے جانے کے بعد ردعمل میں کہا ہے کہ ہمیں پہلے معلوم تھا کہ میچ فکس ہے اور جج نے میرا 342 کا بیان لینے سے پہلے ہی فیصلہ سنا دیا۔ملک کو صحیح سمت میں چلانے کے لیے سیاست دانوں کو قربانی دینا پڑے گی۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمیں پہلے ہی پتا تھا میچ فکس ہے لیکن جس بھونڈے طریقے سے فیصلہ سنایا گیا اس کا اندازہ نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ قانون کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں، ہمیں اپنے دفاع میں وکیل کھڑے نہیں کرنے دیے، میرا 342 کا بیان لینے سے پہلے ہی جج نے اپنا فیصلہ سنا دیا، سزا تو ہونی تھی یہ معلوم تھا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں اس نوعیت کا سیاسی کیس نہیں چلا، ذوالفقار علی بھٹو کا جو فیصلہ تھا یہ تو اس سے بھی دو قدم آگے چلے گئے ہیں، ہم اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔
سائفر کیس کی شفافیت پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فیصلہ سنانے کے بعد جج صاحب کمرہ عدالت سے بھاگ گئے، سزا کے باوجود میرا ضمیر مطمئن ہے، بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو پارلیمنٹ سے باہر رکھنے کا منصوبہ بن چکا تھا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میں چاہتا تو آج باہر ہوتا، آج میرا ضمیر مطمئن ہے، جو پیش کش ہوئی اگر مان جاتا اور عمران خان کا ساتھ چھوڑ دیتا تو آج ڈارلنگ ہوتا لیکن نظریے کے ساتھ جڑا رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں چاہتا تو آج مفادات کی خاطر ضمیر کا سودا کر دیتا، اگر میں اس پیش کش کو قبول کر لیتا تو آج میں ڈارلنگ آئی ہوتا، میں اس نظریے کے ساتھ کھڑا ہوں جس پر پی ٹی آئی کی بنیاد رکھی گئی، مجھے عمران خان سے کچھ نہیں لینا، میں مشکل وقت میں ڈٹا رہوں گا۔
صحافیوں سے گفتگو کے دوران وائس چیئرمین پی ٹی آئی نے جذباتی انداز میں کہا کہ پاکستان کا ہمیشہ دفاع کیا ہے اور کرتے رہیں گے، زندہ یا مردہ ملتان کے قبرستان میں جاؤں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے ساتھ بے وفائی کرتا تو ڈارلنگ ہوتا، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں ایک اور تہلکہ خیز بیان دوں گا، سائفر کیس کی قانونی حیثیت ختم کر دی گئی، اسٹیٹ ڈیفنس کونسل نے مجھے بتایا کہ ایسی زیادتی کبھی نہیں دیکھی۔
انہوں نے کہا کہ سائفر کے بعد موجودہ امریکی سفیر نے میرے ساتھ دو ملاقاتیں کی، برطانیہ اور یورپی یونین کے سفارت کاروں سے ملاقات ہوتی رہی، اگر سائفر سے سفارتی تعلقات خراب ہوتے تو یہ لوگ میرے ساتھ ملاقاتیں کیوں کرتے۔
وکلا کی کارکردگی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی وکلا ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن ہیں، جو اس ملک کے مائی باپ ہیں ان کی حکمت عملی طے تھی، ہماری سزا کے فیصلے کا ردعمل 8 فروری کو عوام ووٹ کے ذریعے دیں گے، ہم احتجاج نہیں کریں گے لیکن قانونی جنگ لڑیں گے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں اڈیالہ جیل اپنی خواہش سے آیا ہوں، میرا مؤقف ہے یہ ملک اس طرح نہیں چلے گا، ملک کو صحیح سمت میں چلانے کے لیے سیاست دانوں کو قربانی دینا پڑے گی۔
یاد رہے کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں 10، 10 سال قید کی سزا سنادی ہے۔