قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اہم ترین اجلاس آج ہونگے،کیا حکومت نے نمبرز پورے کرلیے؟
Share your love
اسلام آباد:قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اہم ترین اجلاس آج ہونگے۔جن میں آئینی ترامیم پیش کیے جانے کاامکان ہے۔ قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم منظور کروانے کے لیے حکمران اتحاد کو دو تہائی اکثریت یعنی 224 ارکان کی۔جبکہ سینیٹ میں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کو 64 اراکین کی حمایت حاصل کرنا ہوگی۔
آئین میں ترمیم اور عدالتی اصلاحات پیکج۔کیا حکومت نے نمبرز پورے کرلیے؟ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اہم ترین اجلاس آج ہوں گے قومی اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس میں آئینی پیکیج اورچیف جسٹس کی تقرری کے طریقہ کار اورمدت ملازمت میں توسیع دینے کے لیے حوالے سے آئینی ترامیم پیش کیے جانے کی افواہیں گرم ہیں جہاں حکومت نے ترامیم کی منظوری کے لیے درکار اکثریت حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
قومی اسمبلی میں حکمران اتحاد کی پوزیشن کو دیکھاجائے تو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم منظور کروانے کے لیے حکمران اتحاد کو دو تہائی اکثریت یعنی 224 ارکان کی حمایت حاصل کرنا ہو گی، اگر حکومتی اتحادیوں کے ک?ل نمبروں کا جائزہ لیں تو اس وقت حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے پاس 214 ووٹ موجود ہیں۔
ان ارکان میں مسلم لیگ ن کے 111، پاکستان پیپلز پارٹی کے 69 اور متحدہ قومی موومنٹ کے 22 ووٹ شامل ہیں۔
حکمران اتحاد میں شامل پاکستان مسلم لیگ ق کے پاس 5 ووٹ ہیں، استحکام پاکستان پارٹی کے ممبران قومی اسمبلی کی تعداد چار ہے جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی اور ضیا الحق پارٹی کا ایک ایک رکن بھی حکومتی اتحادیوں میں شامل ہے۔
اس وقت قومی اسمبلی میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ارکان کی تعداد آٹھ ہے۔ اگر حکومت کو قومی اسمبلی میں مولانا فضل الرحمان کی جماعت کی حمایت حاصل ہو جاتی ہے تو آن کے پاس ترامیم کے حق میں یہ نمبرز 222ہو جائے گے۔
تاہم جے یو آئی کی حمایت کے باوجود حکومت قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل نہیں کر سکتی، حکمران اتحاد کو آئینی ترمیم کے لیے قومی اسمبلی میں موجود 2آزاد ارکان کا تعاون بھی درکار ہو گا۔
دوسری جانب سینیٹ میں حکمران اتحاد کے نمبرزکی پوزیشن کو دیکھیں تو ایوان بالا میں دو تہائی اکثریت کے ساتھ آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کو 64 اراکین کی حمایت حاصل ہونا ضروری ہے، اگر سینیٹ میں نمبرز گیم کی بات کریں تو اس وقت سینیٹ میں حکومتی اتحادی جماعتوں کو56 سنیٹرز کی حمایت حاصل ہے۔
اِن 56 اراکین میں سے مسلم لیگ ن کے 19 اور پاکستان پیپلز پارٹی کے 24 سینیٹرز شامل ہیں جبکہ آنہیں بلوچستان عوامی پارٹی کے چار،متحدہ قومی موومنٹ کے تین اور پانچ آزاد اراکین کیساتھ عوامی نیشنل پارٹی کے بھی 3سنیٹرزکی حمایت حاصل ہے۔
سینیٹ میں حکمراں اتحاد کو آئینی ترمیم کے لیے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے پانچ ارکان سمیت مزید 4 ووٹوں کی بھی ضرورت ہو گی۔
پارلیمان میں ممکنہ آئینی ترمیم کے لیے حکومتی اتحادیوں نے اپنے تمام اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹ کو اسلام آباد میں ہی رہنے کی ہدایت جاری کی ہے۔