قومی اسمبلی اجلاس، نئے مالی سال کے لئے 18 ہزار 877 ارب روپے حجم کا بجٹ پیش
Share your love
اسلام آباد:ائندہ مالی سال کے لیے 18 ہزار 877 ارب روپے کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا، بجٹ پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر کی۔
اسپیکر ایاز صادق کے زیر صدارت قومی اسمبلی کا بجٹ 2024-2025 کا اجلاس دو گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا، جس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد نعت رسول مقبول ﷺ پیش کی گئی۔ قومی ترانے کے بعد اسپیکر ایاز صادق نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو بجٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے نئے مالی سال کا بجٹ 18 ہزار 877 روپے حجم کا بجٹ پیش کردیا۔ بعدازاں تقریر کا آغاز کیا، نواز شریف، شہباز شریف، بلاول بھٹو، خالد مقبول صدیقی سمیت تمام اتحادی جماعتوں کے قائدین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ بجٹ میں ترقی کو خاص ہدف رکھا گیا ہے، گزشتہ برسوں کے مقابلے میں اب اقتصادی ترقی تیزی سے ہورہی ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ بجٹ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 13 ہزار ارب روپے رکھا گیا ہے جس میں ترقیاتی بجٹ 1500 ارب ہے، شرح نمو کا ہدف 3.6 رکھا گیا ہے، 9775 ارب روپے سود کی ادائیگی میں جائیں گے۔ دفاعی بجٹ کے لیے 2 ہزار ارب سے زائد، سول انتظامیہ کے لیے 847 ارب، پنشن کے لیے 1014 ارب اور بجلی و گیس کی سبسڈی کی مد میں 1013 روپے رکھے گئے ہیں۔
انہوں ںے بتایا کہ ایف بی آر سے حاصل شدہ محصولات کا تخمینہ 12 ہزار ارب روپے اور حکومت کی خالص آمدنی کا تخمینہ 9 ہزار ارب روپے لگایا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تںخواہوں میں 25 فیصد تک اضافے اور ریٹائرڈ ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔ ایک سے 16 گریڈ کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے جبکہ گریڈ 17 سے 22تک کے افسران کی تنخواہوں میں 22 فیصد اضافے کی تجویزہے اسی طرح ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ اسلام آباد ائیرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ کے حوالے سے مختلف کمپنیوں نے دلچسپی ظاہر کی اور بولیاں لگائی ہیں، جلد اس کو حتمی شکل دی جائے گی جبکہ اسلام آباد اور کراچی ایئرپورٹ کو بھی آؤٹ سورس کیا جائے گا۔
انہوں ںے بتایا کہ انکم ٹیکس کی حد 6 لاکھ سے بڑھا کر 9 لاکھ روپے کردی گئی ہے جس سے تنخواہ دار طبقے کو ریلیف ملے گا۔ دوسری جانب غیر تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس کی شرح 45 فیصد تجویز کی گئی ہے۔
بی آئی ایس پی کے تحت مالی خود مختاری پروگرام متعارف کرایا جائے گا، حکومت گریجویشن ایںڈ اسکلز پروگرام کا آغاز کرنے جارہی ہے، تعلیمی وظائف پروگرام میں مزید دس لاکھ بچوں کا اندراج، تعداد 10.4 ملین ہوجائے گی، نشو ونما پروگرام، اگلے مالی سال میں پانچ لاکھ خاندانوں کو اس میں شامل کیا جائے گا، کسان پیکج کے لیے پانچ ارب کی تجویز، کسانوں کو قرض دیا جائے گا۔
جامشورو کول پاور پلانٹ کیلیے 21 ارب روپے مختص، این ٹی ڈی سی کے سسٹم کی بہتری کے لیے 11 ارب روپے کی تجویز دی گئی ہے۔
کراچی میں آٹھ ارب روپے کی لاگت سے آئی ٹی پارک بنایا جائے گا جس کے لیے بجٹ میں رقم مختص کردی گئی۔ ٹیکنالوجی پارک اسلام آباد کیلیے گیارہ ارب روپے رکھے گئے ہیں، ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے 20 ارب روپے کی تجویز ہے۔ نیشنل ڈیجیٹل کمیشن اور ڈیجیٹل پاکستان اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے ایک ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
قبل ازیں بجٹ تقریر کا آغاز ہوتے ہی سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے شدید احتجاج اور نعرے بازی کرتے ہوئے اسپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ کیا اور حکومت کے خلاف جبکہ عمران خان کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔
قومی اسمبلی اجلاس سے قبل وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی ہوا نے آئندہ مالی سال کے لیے تنخواہوں اور پنشن میں 15 فیصد اضافے کی منظوری دی۔ کابینہ نے 18 ہزار 900 ارب روپے کے حجم کے بجٹ کی منظوری دی۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی نے بجٹ پر اعتماد میں نہ لینے کا شکوہ کیا اور سیشن کے بائیکاٹ کا اعلان کیا جس پر ڈپٹی وزیر اعظم متحرک ہوئے اور انہوں نے پی پی قیادت کو منالیا بعد ازاں پیپلزپارٹی کے اراکین بھی بجٹ اجلاس میں شریک ہوئے۔