سائفر کیس کا ٹرائل روکنے اور اخراج مقدمہ کی درخواستیں یکجا
Share your love
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف سائفر کیس کا ٹرائل روکنے اور اخراج مقدمہ کی درخواستیں یکجا کر دیں۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ان درخواستوں کو سائفر کیس کے اخراج کی درخواست کے ساتھ لگانے کے احکامات جاری کر دوں گا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس کا ٹرائل روکنے اور فرد جرم عائد کرنے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی جبکہ وکیل چیئرمین پی ٹی آئی سردار لطیف کھوسہ عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ان درخواستوں کو سائفر کیس کے اخراج کی درخواست کے ساتھ لگانے کے احکامات جاری کر دوں گا۔
وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ سائفر کیس ٹرائل کورٹ میں کارروائی روکنے اور فرد جرم عائد کرنے کے فیصلے کے خلاف درخواست ہے، معاملہ ہائیکورٹ میں چل رہا ہے اور فیصلہ محفوظ ہے جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے بھی ایف آئی اے کے ایک کیس میں حکم امتناعی جاری کیا ہوا ہے، ہم نے بار بار کہا کہ جلدی نہ کی جائے معاملہ ہائیکورٹ میں چل رہا ہے۔
وکیل عمران خان نے دلائل میں کہا کہ ہمیں آفیشل سیکرٹ ایکٹ سے متعلق کافی کنسرن ہیں، کون سی سیکیورٹی کو خطرہ ہوا یا سیکریسی لیک ہوئی، بھٹو صاحب نے بھی راجہ بازار میں تقریر میں ایسے ہی بتایا تھا تو کیا ہوا، میرے موکل قومی ہیرو ہیں اور دنیا جانتی مانتی ہے اب وہ بے گناہ جیل میں ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آج صرف متفرق درخواست لگی ہے اگر آپ کہیں تو میں مین کیس کے ساتھ لگا لوں۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ بالکل آپ اس کو سائفر کیس کی اخراج کی درخواست کے ساتھ لگا دیں لیکن 17 تاریخ سے پہلے لگائیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اْس روز یعنی 17 اکتوبر کو کیا ہونا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ 17 کو بڑی بدمزگی ہونی ہے ٹرائل چل رہا ہے اور فرد جرم عائد ہونی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میں دیکھ لیتا ہوں اور اس پر آرڈر بھی کر دوں گا، 17 اکتوبر سے پہلے لگا دوں گا کیس۔