قومی اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل جاری
Share your love
اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل شروع ہوگیا۔اسپیکر ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوگا اور ہر رکن کا صرف ایک ووٹ ہوگا۔
اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت اجلاس جاری ہے۔ اسپیکر ڈائس کے دائیں اور بائیں جانب دو پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں، پولنگ بوتھ میں خصوصی طور پر لائٹ کا انتظام کیا گیا۔ اسپیکر نے عمر ایوب کو پواینٹ آف آرڈر پر بولنے کا موقع دیا جبکہ سنی اتحاد کونسل اور آزاد ممبران نے احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر ڈائس کے گھیراوٴ کیا۔
عمر ایوب کی جانب سے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرنے پر اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ عمر ایوب آپکا گلہ خراب ہے، جس پر عمر ایوب نے جواباً کہا کہ جب یہاں زیادتیاں ہوں گی تو احتجاج تو ہوگا، گلا خراب کیا ہماری گردن بھی کٹ جائے تو ہمیں پروا نہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو انشاء اللہ اس ایوان میں لائیں گے، جعلی مینڈیٹ لیکر آنے والے اسپیکر انتخاب میں حصہ نہیں لے سکتے۔ آپ کا ایوان مکمل نہیں ہے، ہماری خواتین کی سیٹیں مکمل نہیں ہیں، آپ کیسے پراسس کو مکمل کرسکتے ہیں، آپ اس ہاوٴس کو کیسے چلا سکتے ہیں۔
ملک کی 16 ویں قومی اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے انتخابی عمل شروع ہوگیا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر کے لیے ن لیگ کے سردار ایاز صادق اور سنی اتحاد کونسل کے ملک محمد عامر ڈوگر کے درمیان مقابلہ ہے۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے طریق کار وضع کر دیا ہے جس کے مطابق انتخاب قومی اسمبلی قواعد 2007 میں درج طریقہ کار کے مطابق ہوگا۔
اسپیکر ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوگا اور ہر رکن کا صرف ایک ووٹ ہوگا۔ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے طور پر انتخاب کے لیے ہر رکن کو نامزد اراکین کے ناموں پر مشتمل ایک بیلٹ پیپر دیا جائے گا پھر ووٹ کے لیے سیکریٹری قومی اسمبلی کی جانب سے اراکین کے نام باری باری پکارے جائیں گے۔
ہر رکن کو بیلٹ پیپر دینے سے قبل سیکریٹریٹ کے ایک افسر کی جانب سے اس پر دستخط کیے جائیں گے اور اس کی پشت پر اسمبلی کی مہر بھی ثبت کی جائے گی۔ رکن اسمبلی اسپیکر ڈائس کے قریب احاطے میں جاکر بیلٹ پیپر پر اپنی پسند کے امیدوار کے نام کے بالمقابل ”کراس“ کا نشان والی مہر لگائے گا۔
باکس میں ڈالنے سے قبل بیلٹ پیپر کو تہ کیا جائے گا اور بیلٹ پیپر رکن سے نا دانستہ طور پر ضائع ہو جانے پر ضائع شدہ بیلٹ پیپر منسوخ کر دیا جائے گا، رکن اسمبلی کو پہلا بیلٹ پیپر منسوخ کر کے نیا بیلٹ پیپر دیا جائے گا۔
تمام اراکین کے ووٹ دینے کے بعد سیکریٹری بیلٹ باکس کھولے گا، تمام بیلٹ پیپروں کو شمار کرے گا اور چیئرمین کو نتائج پیش کرے گا جو اسپیکر یا ڈپٹی اسپیکر کے طور پر منتخب رکن کے نام کا اعلان کرے گا۔
ادھر پارلیمنٹ ہاوٴس جانے والے راستوں پر سیکیورٹی انتہائی سخت کی گئی۔ ریڈ زون میں داخلے کے لیے سرینا چوک، نادرا چوک اور ڈی چوک والے راستے بند ہیں جبکہ ریڈزون میں داخلے کے لیے مارگلہ روڈ کا راستہ کھلا رکھا گیا ہے۔
ریڈزون جانے والے راستوں پر پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات ہے، گاڑیوں کی مکمل چیکنگ کے بعد ریڈزون میں داخلے کی اجازت دی گئی۔
دوسری جانب وزیراعظم کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی ہفتے کو دن 2 بجے تک جمع ہوں گے اور کاغذات کی اسکروٹنی تین بجے ہوگی۔