صدرپیوٹن کے دورہ پاکستان کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کرسکتا، روسی سفیر
Share your love
اسلام آباد:روسی سفیر ڈینیلا گانیچ کاکہنا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پاکستان کا دورہ کب کرینگے اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کرسکتا۔
روسی سفیر ڈینیلا گنیچ نے انسٹیٹیوٹ آف پالیسی ریسرچ میں پاک روسی تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں کریملن کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کرسکتا کہ صدر پیوٹن کب پاکستان کا دورہ کرینگے تاہم جب میں ریٹائرڈ ہوں گا تو خواہش ہو گی کہ آپ کے آم امپورٹ کروں۔
روسی سفیرنے کہا کہ ہم یوکرین کے ساتھ جنگ جیتنے کی پوزیشن میں ہیں، یوکرین کے ساتھ جنگ ہماری شرائط پر ختم ہوگی، روس، چین، بھارت اور پاکستان کبھی اکٹھے نہیں ہوئے، روس، چین، پاکستان اور ایران ایک کور گروپ ہیں۔
طالبان کو تسلیم کرنے کا فیصلہ بین الاقوامی ہوگا ، چند ممالک نے انکو تسلیم کیا تھا ہم نے نتائج دیکھ لئے، ماننا پڑے گا کہ طالبان نے مغربی حکومت کو اپنے ملک سے باہر پھینک دیا، ہم سمجھتے ہیں کہ طالبان اس حوالے سے فاتح ہیں۔
پاکستان روس کے نارتھ ساؤتھ منصوبےکا اہم حصہ ہے، ہم پاکستان میں روسی زبان کی تعلیم پر کام کر رہےہیں، ہم پاکستانی حکام کے شکراگزار ہیں کہ انہوں نےاپنی جامعات میں روسی زبان شروع کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں حال ہی میں روسی زبان کا سینٹر کھولا، یہ دوطرفہ پیشرفت ہے، روس میں ہم اردو سیکھ رہے اور یہاں روسی زبان سکھا رہےہیں، ہم حکومتی سطح پر سکالرشپس میں بھی اضافہ کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ روس کے وجود اور سالمیت کو خطرہ ہوا تو پھر کچھ بھی ہو سکتا ہے، مگر یہ اتنا آسان نہیں ہے، بھارت کے ساتھ روس کے روابط زیادہ ہیں کیونکہ ہم بڑے پراجیکٹس میں ساتھ ہیں۔
روسی سفیر نے پاکستانی سیاست پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی اندرونی سیاست پر تبصرہ نہیں کر سکتا، بھارت اور امریکہ چین کے خلاف الائنس کی صورت میں ہم کیا کرسکتے ہیں، ہم امریکہ کی نسبت بہتر معاونت کر سکتے ہیں، سمجھتا ہوں بھارت کسی کی جیب میں نہیں، وہ اپنے ساتھ مخلص ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے ہمارا قانون واضح ہے، روس ایٹمی ہتھیاروں کو تب استعمال کرے گا جب اسکی سالمیت کو خطرہ ہو، وہ خطرہ نظر نہیں آرہا۔