Enter your email address below and subscribe to our newsletter

سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف دائر تمام درخواستیں مسترد کر دیں

Share your love

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ کو قانون کے مطابق قرار دیدیا پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف دائر تمام درخواستیں مسترد کر دیں۔

فیصلہ دس پانچ کے تناسب سے دیاگیا چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ دس ججوں کا اکثریتی فیصلہ ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ مختصر فیصلہ دیاگیا تفصیلی فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔

سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستوں کو مسترد کر دیاپریکٹس اینڈ پروسیجز ایکٹ کے خلاف درخواستیں خارج کر دی گئیں۔

بنچ کے پانچ ججوں نے اختلافی نوٹ دیا ہے۔ جن میں
جسٹس اعجاز الاحسن، منیب اختر،مظاہرنقوی،،محمدشاہد وحید اورجسٹس عائشہ شامل ہیں۔

چیف جسٹس کے اختیار کو ریگولیٹ کرنے کے معاملے پر 10پانچ کے تناسب سے فیصلہ کیا گیا۔دس ججز نے 184/3کیلئے تین رکنی کمیٹی کے قیام کودرست قرار دیا۔جبکہ تین رکنی کمیٹی کی مخالفت کرنے والوں میں جسٹس اعجاز الاحسن ،جسٹس منیب اختر شامل ہیں۔

سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے متعلق درخواستوں کو برقرار رکھا۔سپریم کورٹ نے کہا کہ دس سے پانچ کی تناسب سے ایکٹ کو برقرار رکھا جاتا ہے آٹھ سے ساتھ کے تناسب پر اپیل کا حق کے ماضی کے اطلاق کی مخالفت کی۔

جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک نے فیصلے سے اختلاف کیا ۔جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس شاہد وحید نے ایکٹ کی مخالفت کی۔

جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ نے ماضی کے اطلاق کی شق کو برقرار رکھا ہے۔

اپیل کے ماضی سے اطلاق کی چیف جسٹس، سردار طارق، جسٹس منصور علی شاہ نے حمایت کی۔

سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجز ایکٹ کا اطلاق ماضی سے کرنے کی شق غیر آئینی قرار دیدی ۔

ایکٹ کا اطلاق ماضی سے کرنے کی شق آٹھ ججز کی اکثریت سے مسترد کر دی گئی آرٹیکل184تین کے تحت مقدمات کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق دیدیاگیا۔
فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق ماضی سے دینے کی شق مسترد کر دی گئی۔

Share your love

Stay informed and not overwhelmed, subscribe now!