نوجوانوں میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کا رجحان بڑھنے لگا
Share your love
لندن: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس 50 فی صد سے زائد نوجوانوں نے ای میل، اسکول کے کام یا نوکری کے کام کے لیے مصنوعی ذہانت کے چیٹ بوٹ کا استعمال کیا ہے۔
برطانوی کمپنی نومینیٹ کی جانب سے آٹھ سے 25 سال کے 4000 ہزار افراد کا سروے کیا گیا۔ ان افراد کے 54 فی صد نے مستقبل میں نوکریوں پر مصنوعی ذہانت کے متوقع اثرات کے متعلق فکر کا اظہار کیا۔
کمپنی کی جانب سے یہ ڈیٹا نئے ڈیجیٹل یوتھ اِنڈیکس میں پیش کی گیا۔ اس اشاریے میں نوجوانوں کے آن لائن رویوں اور عادات کا جائزہ لیا جاتا ہے۔
نومینیٹ کے سی ای او پال فلیچر کا کہنا تھا کہ یہ بات حوصلہ افزا تھی کہ نوجوان مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کو اپنا رہے ہیں۔
سروے میں شامل افراد کے 94 فی صد نے بتایا کہ وہ خود کو آن لائن محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ تاہم، 76 فی صد کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ پر ان کو ناخوشگوار مواد کا سامنا رہا ہے۔
یہ شرح گزشتہ برس سے سات فی صد زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ نفرت انگیز مواد اور گمراہ کن خبروں میں چار فی صد تک اضافہ ہوا جبکہ نامناسب مواد میں چھ فی صد تک اضافہ ہوا۔
پال فلیچر کا کہنا تھا کہ ناخوشگوار مواد میں اضافہ اس بات کو واضح کرتا ہے کہ آن لائن نقصان سے نمٹنا نوجوانوں کے لیے اہم ہے۔