توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار دینے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار
Share your love
اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار دینے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے معاملہ دوبارہ ٹرائل کورٹ کو بھجوا دیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی ٹرائل روکنے اور کیس کسی اور عدالت منتقل کرنے کی درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔ عدالت نے کہا ٹرائل کورٹ حتمی دلائل کے لیے جب بلائے پیش ہو کر دلائل دیں۔ گواہوں کو دفاع میں طلب کرنے کی استدعامسترد کرنے کے خلاف درخواست پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیا گیا ۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستوں پر تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
توشہ خانہ کیس کو قابل سماعت قرار دینے کا فیصلہ کاالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ درخواست پر فیصلہ کرتے وقت پٹیشن میں اٹھائے گئے نکات کابھی جواب دے۔ توشہ خانہ کیس کسی اور عدالت منتقل کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا اعلی عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں کہ صرف ٹھوس وجوہات اور شواہد پر کیس ٹرانسفر کیاجائے۔
تحریری فیصلے کے مطابق جج کو فیس بک پر مبینہ پوسٹس کے الزام پر تعصب کے باعث کیس سے علیحدہ ہونے کا کہا گیا، جج پر تعصب کے الزام پر کیس ٹرانسفر کرنے کی درخواست ٹرائل کورٹ نے مسترد کی۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ جج سے منسوب سوشل میڈیا پوسٹس جعلی ہیں، ایسا عدالت کو بدنام اور عدلیہ کے وقار کو ٹھیس پہنچانے کے لیے کیا گیا۔
عدالت نے کہا ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے خود سے منسوب فیس بک پوسٹ سے انکار کیا۔ ایف آئی اے تمام افراد سے انکوائری کرے جنہوں نے جج سے متعلقہ پوسٹس بغیر تصدیق جج کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کیں ۔
عدالت نے کہا درخواست گزار یقینی بنائیں کہ ٹرائل کورٹ جب بھی حتمی دلائل طلب کرے وہ دلائل دیں گے۔