سندھ کی عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مداخلت کی کوئی شکایت نہیں، چیف جسٹس عقیل احمد عباسی
Share your love
کراچی: چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی نے کہا ہے کہ سندھ کی عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مداخلت کی کوئی شکایت نہیں، واضح طور پر کہتا ہوں مجھ سے کسی نے رابطہ نہیں کیا۔
ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے محکمہ ریونیو کے اشتراک سے ہائیکورٹ می ان لینڈ رجسٹریشن سسٹم کا افتتاح کرنے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں ہائیکورٹ کے ججز اور وکلا رہنماؤں نے شرکت کی۔
اس سسٹم کے تحت سائلین کو عدالت میں جمع کرائی جانے والی دستاویزات کی تصدیق کے لیے ریونیو کے چکر نہیں لگانے پڑیں گے، ضمانت کی دستاویزات کی فوری تصدیق بھی کی جاسکے گی۔
چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے کہا کہ خفیہ اداروں کی مداخلت کی کوئی شکایت نہیں، کبھی کبھار نامعلوم سی چیزیں کچھ دیکھی ہیں لیکن کسی نے کوئی کال وغیرہ نہیں کی، ماتحت عدالتوں میں بھی ایسا کوئی کیس نہیں سامنے آیا، سندھ کی عدلیہ پر کسی مخصوص کیس میں دباؤ ڈالنے کی کوشش نہیں کی گئی پوری دیانت داری سے کہتا ہوں الیکشن ٹریبونل کے جج کا تبادلہ معمول کی کارروائی تھی ججز کے تبادلے کا نظام بہت پیچیدہ ہے۔
چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے کہا کہ واضح طور پر کہتا ہوں مجھ سے کسی نے رابطہ نہیں کیا، میرا گمان ہے جج کرپٹ اور بے ایمان نہیں ہوسکتا، ماتحت عدالتوں کی صورتحال کوئی زیادہ بہتر نہیں، ماتحت عدالتوں کے ججز کو سہولتیں نہ ہونے کے برابر ملتی ہیں میڈیا نے ہمیشہ مثبت رول ادا کیا ہے۔
انہوں ںے کہا کہ کچھ کوششیں ایسی ضرور ہوئیں لیکن خدا کی رحمت سے مجھ پر کسی نے دباؤ نہیں ڈالا، عدلیہ کی آزادی اس کے فیصلوں سے نظر آتی ہے بظاہر ایسی کوئی بات نظر نہیں آئی ایک دو بار کچھ ایسی کوشش ہوئی جس کا فوری سدباب کیا وہ بھی بعد میں غلط فہمی ثابت ہوئیں۔