ریاستی اداروں پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،اسحاق ڈار
Share your love
اسلام آباد / لندن: نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار کاکہنا ہے کہ حکومت کسی بھی اندرونی یا بیرونی عناصر کو سیاسی عدم استحکام کو ہوا دینے کے ارادے سے پاکستان کی ترقی اور خوش حالی کے سفر کو پٹڑی سے اتارنے کی اجازت نہیں دے گی۔ جن لوگوں نے ریاستی اداروں پر حملہ کیا ہے اور قومی مفادات کو نقصان پہنچانے کے لیے بین الاقوامی فورمز استعمال کیے ہیں ان کے ساتھ بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کے مطابق نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے لندن میں پاکستان ہاوٴس میں ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل کی طرف سے دیئے گئے عشائیے میں پاکستانی نڑاد برطانوی پارلیمنٹیرینز کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی، عشائیے میں ڈپٹی اسپیکر ہاوٴس آف کامنز نصرت غنی، رکن پارلیمنٹ یاسمین قریشی، لارڈ قربان حسین، بیرونس نوشین مبارک، لارڈ ضمیر چوہدری، بیرونس سعیدہ وارثی، بیرونس شائستہ گوہر، اراکین پارلیمنٹ محمد افضل خان، نسیم شاہ، عمران حسین، طاہر علی، زبیر احمد، عدنان حسین، محمد یاسین اور ایوب خان نے شرکت کی۔
نائب وزیر اعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے نومنتخب برطانوی پاکستانی اراکین پارلیمنٹ کو مبارک باد دی اور اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات تاریخ، ثقافت، امن، سلامتی اور ترقی کے لیے مشترکہ مضبوط روابط قائم ہیں۔برطانیہ کے حالیہ انتخابات میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے 15 ارکان پارلیمنٹ میں منتخب ہوئے ہیں۔
اسحاق ڈار نے برطانوی اراکین پارلیمنٹ کو پاکستان کی معاشی بحالی کے لیے اپنی حکومت کے روڈ میپ سے آگاہ کیا اور کہا کہ 2013 سے 2017 تک سابق وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کے دوران پاکستان دنیا کی 24ویں بڑی معیشت بن گیا تھا اور اس کے جی- 20 کا رکن بننے کا امکان تھا۔
اپنی جماعت کے گزشتہ دور حکومت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی لعنت پر بھی قابو پالیا گیا تھا تاہم 2018 میں شروع ہونے والے سیاسی عدم استحکام نے پاکستان کی اقتصادی رفتار پٹڑی سے اتار دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کی کالعدم تحریک طالبان(ٹی ٹی پی) جیسے انتہا پسند گروہوں کو خوش کرنے اور ان کی بحالی کی پالیسی اور 100 سے زیادہ سخت گیر دہشت گرد مجرموں کی رہائی دہشت گردی کی بحالی کا باعث بنی ہے۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کسی بھی اندرونی یا بیرونی عناصر کو سیاسی عدم استحکام کو ہوا دینے کے ارادے سے پاکستان کی ترقی اور خوش حالی کے سفر کو پٹڑی سے اتارنے کی اجازت نہیں دے گی۔
انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے ریاستی اداروں پر حملہ کیا ہے اور قومی مفادات کو نقصان پہنچانے کے لیے بین الاقوامی فورمز استعمال کیے ہیں ان کے ساتھ بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت اس سلسلے میں کسی دباوٴ میں نہیں آئے گی اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت پاکستان کو اقتصادی ترقی کی راہ پر واپس لانے کے لیے پرعزم ہے، حالیہ حکومت کے مشکل اور سیاسی طور پر غیر مقبول اقدامات کے اب ثمرات آنے لگے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ مہنگائی کو سنگل ڈیجٹ تک کم کر دیا گیا تھا اور کرنٹ اکاوٴنٹ خسارے کو مستحکم کرنسی سے کنٹرول کیا گیا ہے، معاشی اصلاحات کے لیے ہر طرف سے ادارہ جاتی حمایت موجود ہے اور حکومت کی طرف سے گزشتہ سال قائم کی گئی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) پاکستان کے توانائی، کان کنی، آئی ٹی اور زراعت کے شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی نمایاں دلچسپی مبذول کر رہی ہیں۔
وزیرخارجہ نے اراکین پارلیمنٹ سے تجاویز طلب کیں کہ حکومت کس طرح پاکستان میں براہ راست برطانوی غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کر سکتی ہے اور دو طرفہ تجارتی حجم میں اضافہ کر سکتی ہے جبکہ حکومت پاکستان نے پاکستانی تارکین وطن کو پاکستان آنے کی ترغیب دینے کے لیے ایک نئی ویزا فری پالیسی متعارف کرائی ہے۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر اور غزہ کے لوگوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا معاملہ اٹھانے پر برطانوی پارلیمنٹیرینز کا شکریہ ادا کیا۔