یونان کے سیاحتی جزیرے کے جنگل میں آگ لگنے سے ہزاروں افراد نقل مکانی کر گئے
Share your love
ایتھنز:یونان کے سیاحتی جزیرے کے جنگل میں آتشزدگی سے 30 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے پر مجبور کر دیا ہے۔
یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں پڑنے والی گرمی نے پچھلے 50 سالوں کے جولائی کا ریکارڈ بھی توڑ دیا ہے، جہاں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا، یونان اور دیگر جنوبی یورپ، جیسے اٹلی اور اسپین ایک اور ریکارڈ توڑ گرمی کی لہر کی لپیٹ میں ہیں اور اس کے مزید بڑھنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
یونانی جزیرے روڈس میں پانچویں روز بھی بھڑکتی آگ کی وجہ سے خواتین اور بچوں سمیت 30 ہزار افراد محفوظ مقامات پر منتقل ہوئے ہیں۔
یونانی کوسٹ گارڈ کے مطابق بحیرہ روم کے مشرق میں واقع سیاحوں میں مقبول کیوٹاری اور لارڈوس کے ساحلوں سے لوگوں کو نکال لیا گیا ہے۔
روڈس میونسپلٹی کے اہلکار ٹیرس ہیتزیوانو کے مطابق کوسٹ گارڈز، مسلح افواج اور مقامی اتھارٹی کے کارکنوں نے لوگوں کو آگ سے دور لے جانے میں مدد کے لیے درجنوں بسوں کا استعمال کیا تاہم جہاں آگ کے باعث سڑک تک رسائی ممکن نہیں تھیں، وہاں کچھ سیاحوں کو اپنی حفاظت کے لیے پیدل جانا پڑا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق اس جزیرہ کی نمائندہ اسٹیفنی ڈیکر نے بتایا ہے کہ ’ آگ کئی دنوں سے بھڑک رہی ہے لیکن آج دوپہر میں شدید بڑھ گئی اور قابو سے باہر ہوگئی ہیں، آگ مشرقی ساحل کی طرف مزید بڑھ رہی ہے، یہ زیادہ تر سیاحتی علاقہ ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ بحریہ لوگوں کے انخلاء کی کوششوں میں شامل ہے، اور ان لوگوں کو بھی بلا رہی ہے جن کے پاس پرائیویٹ بحری جہاز ہیں تاکہ وہ انخلاء میں مدد کریں۔
حکام لوگوں کو سکولوں، جمنازیمز اور جزیرے کے دیگر علاقوں میں منتقل کر رہے ہیں، اس وقت کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے، لیکن یہ ایک انتہائی سنگین صورتحال ہے۔
یاد رہے کہ یونان میں گرمی کی لہر کا گزشتہ ریکارڈ 1987 میں قائم کیا گیا تھا جب 11 دن تک درجہ حرارت 39 ڈگری سے زیادہ رہا۔