توشہ خانہ کیس ،چیئرمین پی ٹی آئی کی تینوں درخواستیں قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ
Share your love
اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین تحریک انصاف کی تینوں درخواستیں قابل سماعت ہونے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کی تین اپیلوں پر سماعت کی۔
دستاویزات طلبی کی استدعا مسترد ہونے کیخلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ ہمارا اعتراض تھا توشہ خانہ پروسیڈنگز کا ریکارڈ منگوائیں، ہمارے خلاف الیکشن کمیشن کی توشہ پروسیڈنگز کو استعمال کیا جا رہا ہے۔
خواجہ حارث کی بات پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ الیکشن کمیشن کے سامنے توشہ خانہ کی جو پروسیڈنگز ہوئیں ان کی بات کر رہے ہیں؟
خواجہ حارث نے کہا کہ جی توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن کے سامنے جو کاروائی ہوئی، الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی، الیکشن کمیشن نے کارروائی کے دوران توشہ خانہ کی تفصیلات طلب کیں۔چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے کہ جو بھی اعتراضات ہوں اس پر فیصلہ ہو۔
خواجہ حارث نے کہا کہ ہمارے خلاف جب ریکارڈ استعمال ہو رہا ہے تو پھر اسے طلب بھی کرنا چاہیے، یا تو ہمارا اعتراض منظور کیا جاتا اور ریکارڈ طلب کیا جاتا یا پھر الیکشن کمیشن کی تمام کارروائی مقدمے سے الگ کر دی جانی چاہیے تھی، بنیادی طور پر آپ گواہ سے الیکشن کمیشن کی کارروائی سے متعلق پوچھ رہے ہیں، آدھی بات تو وہ بتا رہے ہیں باقی نہیں بتا رہے کہ کارروائی کیا ہوئی؟ میں نے یہی کہا کہ گواہ الیکشن کمیشن کی کارروائی کی بات کر رہا ہے، وہ ریکارڈ بھی منگوا لیں، ریفرنس سے لے کر الیکشن کمیشن کے فیصلے تک کا ریکارڈ نہیں لائے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے مکمل ریکارڈ یا اس کا کچھ حصہ طلب کرنے کا کہا ہے؟
خواجہ حارث نے جواب دیا کہ ہم نے ریفرنس سے لے کر فیصلے تک کا ریکارڈ طلب کرنے کی استدعا کی ہے، میں الیکشن کمیشن کے آرڈر کو چیلنج نہیں کر رہا، ریکارڈ طلب کرنے کی استدعا کر رہا ہوں۔
الیکشن کمیشن کے گواہ کی کمپلینٹ اور بیان حلفی پر دستخط مختلف ہونے کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی۔
دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گواہ سے سوال ہوا کہ کیا بیان حلفی اور کمپلینٹ پر آپ کے دستخط مختلف ہیں؟ الیکشن کمیشن کے گواہ نے کہا کہ کمپلینٹ اور بیان حلفی پر اس کے دستخط مختلف ہیں، جرح کے دوران پھر گواہ نے کہا کہ ایک جگہ میرے مختصر دستخط تھے، گواہ یا تو جھوٹ بول رہا ہے یا پھر اس نے اس کا جواز پیش کرنا ہے، میرا سارا کیس یہ ہے کہ یہ بدنیتی پر بنایا گیا کیس ہے جو بنتا ہی نہیں تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے شریف فیملی کے خلاف گواہ کا مزاح کے طور پر حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں یہ گواہ ’واجد ضیاء‘ ہے، ایک گواہ جھوٹ بول رہا ہے، اس کی ساکھ کیا ہے؟
اس کے ساتھ ہی خواجہ حارث کے کمپلیننٹ کے دستخط کے 18 جولائی کے آرڈر کے خلاف درخواست پر دلائل مکمل ہو گئے ہیں۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ میں توشہ خانہ فوجداری کیس سننے والے جج پر چیئرمین پی ٹی آئی کے اعتراض کی بھی چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی۔
ایڈیشنل سیشن جج کی فیس بک پوسٹ پر کیس ٹرانسفر کرنے کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے ریمارکس میں کہا کہ میں نے پوسٹ سے متعلق نہیں دیکھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ یہ آپ ضرور دیکھ لیجئے گا کہ ایف آئی اے کے پاس تو پورا سیل ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے کہا کہ اگر تو وہ ٹھیک ہیں یا غلط ہیں دونوں صورتوں میں اس کے اپنے اثرات ہیں۔وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ دو تین دنوں کی بات ہے جو بھی ہو کلیئر ہو جائے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ صرف پاکستان میں نہیں پوری دنیا میں سوشل میڈیا پر جو کچھ ہو رہا بدقسمتی ہے، کل ٹی وی پر سنا ہے کہ ہائی کورٹ کو کوئی شکایت بھیجی گئی ہے وہ ابھی میرے پاس آئی تو نہیں آئی تو دیکھوں گا۔
بعدازاں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف کی تینوں درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔