اقوام متحدہ کے دو ذیلی اداروں کا افغانستان اور پاکستان میں شدید غذائی عدم تحفظ کے خدشے کااظہار
Share your love
نیویارک: اقوام متحدہ کے دو اداروں فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن اور ورلڈ فوڈ پروگرام نے افغانستان اور پاکستان میں شدید غذائی عدم تحفظ کا خدشے کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ستمبر اور دسمبر 2023 کے درمیان شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔
خامہ پریس کے مطابق” ڈبلیو ایف پی“ اور” ایف اے او“ی جون سے نومبر تک شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں افغانستان اور پاکستان میں غذائی قلت سے خبردار کرتے ہوئے اس کی وجہ معاشی و سیاسی بحران کو قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں 8.5 ملین سے زائد افراد کو ستمبر اور دسمبر 2023 کے درمیان شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جب کہ افغانستان میں 70 فیصد لوگوں کو دن میں دو وقت کا کھانا نہیں ملتا۔
ڈبلیو ایف پی کا رپورٹ میں کہنا ہے کہ پاکستان، وسطی افریقی جمہوریہ، ایتھوپیا، کینیا، کانگو اور شامی عرب جمہوریہ کے تشویش ناک حد تک خوراک کی کمی کے شکار ہونے کے دائرے میں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس کی وجہ سیاسی انتشار کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف کے بیل آوٴٹ پیکیج میں مسلسل تاخیر ہے۔ پاکستان کو آئندہ 3 برسوں میں 77.5 بلین امریکی ڈالر ادا کرنے ہیں۔ لوگوں کی خوراک اور دیگر ضروری اشیاء خریدنے کی سکت ختم ہوتی جا رہی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان میں معاشی اور سیاسی بحران اور سرحدی علاقوں میں سیکیورٹی کی صورتحال بدستور خراب ہوتی رہی تو کوئلے اور خوراک کی برآمدات میں بھی کمی واقع ہوسکتی ہے۔