Enter your email address below and subscribe to our newsletter

ہم نے تصادم کو ختم کرنے کے لیے ڈی چوک جانے کے بجائے کے پی ہاؤس جانے کا فیصلہ کیا،علی امین گنڈا پور

Share your love

پشاور: وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کے پی سوا جہاں بھی جلسہ کرو وہاں فسطائیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ہمیں جلسے کی جگہ ایسے دی جاتی ہے جیسے جانور ہوں۔

کے پی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کے پی کے سوا جب بھی ہم نے پنجاب میں کہیں بھی احتجاج کی کال دی تو فسطائیت کا استعمال کرتے ہوئے ہمارے لوگوں کو اٹھالیا گیا، جب بھی احتجاج کی جو جگہ مانگی اس کے بدلے کوئی اور دی گئی وہ جگہ نہیں دی گئی، ہمیں جلسے کے لیے جگہیں ایسے دی گئیں جیسے مویشی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ پُرامن سیاست کی اور ہمیں بھی امن کا درس دیا مگر مخالفین نے ہمیں ہمارا آئینی حق بھی نہیں دیا، انہوں ںے لوٹا کریسی اور ہارس ٹریڈنگ کو بھی قانونی قرار دلوادیا اس پر ہم نے کہا کہ ہمیں اجازت ملے یا نہ ملے احتجاج ریکارڈ کرنا ہے ہم نے لیڈروں اور کارکنوں کو احتجاج کے لیے پہنچے کا کہا، جگہ جگہ کنٹینر لگادیے گئے، شیلنگ کی گئی، ڈنڈے مارے گئے مگر پھر بھی ہم پر امن طور پر ظلم سہتے ہوئے وہاں پہنچے تو دیکھا وہاں موجود لوگوں پر شیلنگ ہورہی ہے ہمارے ساتھ ڈھائی تین سو گاڑیاں وہاں پہنچیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم پولیس اور رینجرز کو دھکیل کر وہاں پہنچے ہمارے دونوں جانب آرمی موجود تھی، عمران خان نے ہمیں کہا ہے کہ آرمی ہماری ہے ہماری فوج سے کوئی لڑائی نہیں نہ ہی کوئی ایجنڈا ہے، وہاں حالات ایسے بن گئے رینجرز پولیس اور عوام کے درمیان ٹکراؤ ہوا، ہماری سوچ تصادم کی سوچ نہیں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تصادم کو ختم کرنے کے لیے ڈی چوک جانے کے بجائے کے پی ہاؤس جانے کا فیصلہ کیا جو کہ ہماری ملکیت ہے، وہاں پہنچا تو رینجرز اور آئی جی اسلام آباد نے پولیس کے ہمراہ دھاوا بول دیا، تاریخ میں آج تک ایسا نہیں ہوا، وہاں انہوں نے مارپیٹ کی جیسا کہ دہشت گرد ہوں وہاں پر۔

Share your love

Stay informed and not overwhelmed, subscribe now!