ڈی جی آئی ایس آئی یونیفارم کیوں نہیں پہنتا اور اسکا فوجی ہونا لازمی ہے؟
Share your love
پاکستان میں خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ کی نہ صرف تعیناتی خبروں کی زینت بنتی ہے بلکہ اس عہدے پر کام کرنے اور ریٹائرمنٹ کے بعد بھی تنازعات کا سلسلہ تھم نہیں پاتا۔
ماضی میں کچھ سابق آئی ایس آئی چیفس کو اپنے دور میں لیے گئے فیصلوں پر وضاحتیں دینا پڑیں تو بعض کے خلاف پاکستانی فوج کو خود انضباطی کارروائی کرنا پڑی۔ ایسا بھی ہوچکا ہے کہ ایک ریٹائرڈ ’سپائی ماسٹر‘ کو عام عدالتوں میں پیش ہونا پڑا۔
اس کی تازہ مثال لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید ہیں جن کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کی ’خلاف ورزیوں‘ پر کورٹ مارشل کا عمل شروع کیا گیا ہے۔ آئیے نظر دوڑاتے ہیں کہ ڈی جی آئی ایس آئی کون ہو سکتا ہے؟ اس کی تعیناتی و تبدلی کا طریقہ کار کیا؟ اور وہ یونیفارم کیوں نہیں پہنتا؟
ڈی جی آئی ایس آئی کون ہو سکتا ہے؟
آئی ایس آئی پاکستان کی ایک ایسی خفیہ ایجنسی ہے جس کے سربراہ کا باس وزیراعظم ہوتا ہے۔ وزیراعظم اپنی مرضی کے کسی بھی شخص (سویلین یا ملٹری) کو اس عہدے پر فائز کر سکتا ہے۔ مگر یہ اور بات ہے کہ زیادہ تر اس عہدے پر فوج کا حاضر سروس سینیئر افسر ہی تعینات کیا جاتا ہے جو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر فائز ہوتا ہے۔ فوج میں اب یہ روایت مضبوط ہو گئی ہے کہ اس عہدے پر وہی تعینات ہو گا جو حاضر سروس ہو۔ یوں آئی ایس آئی کا عملاً کنٹرول وزیر اعظم کے دفتر کے بجائے فوج کے پاس ہی رہتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس آئی کی تبدلی کا طریقہ کار کیا؟
آئی ایس آئی سربراہ کی تقرری یا اس کی مدت میں توسیع آرمی چیف کی تجویز پر ہوتی ہے۔ آٹھ اکتوبر2020 کو ترمیم شدہ رولز آف بزنس 1973 (قواعد کار) کے مطابق کرنل کے عہدے سے اوپر یعنی بریگیڈیئر اور اس سے اوپر کی تمام تقرریاں وزیراعظم کی منظوری سے کرنا ہوں گی۔ بشرطیکہ آرمی کے لیفٹیننٹ جنرل یا دیگر دفاعی افواج کے مساوی درجہ کے عہدے پر تقرریاں وزیراعظم صدر مملکت کی مشاورت سے کریں گے۔
کیا آج تک کوئی سویلین ڈی جی آئی ایس رہا؟
خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا قیام 1948 میں عمل میں لایا گیا اس کے آج تک 25 سربراہان تبدیل ہوئے لیکن کوئی بھی سویلین اسا عہدے پر فائز نہ ہو سکا۔
ڈی جی آئی ایس آئی رہنےوالے افسران
پاکستان میں آئی ایس آئی کے حالیہ سربراہ لفٹیننٹ جنرل ندیم انجم ہیں جبکہ ان سے پہلے سید شاہد، حامدرابرٹ، کاتھومریاض، حسین محمد اکبر، خان غلام جیلانی، خان محمد ریاض ، خان اختر عبدالرحمن ،حمید گل ، شمس الرحمان کلو، اسد درانی، جاوید ناصرجاوید، اشرف قاضی، نسیم رانا، ضیاء الدین بٹ، محمود احمد، احسان الحق، اشفاق پرویز کیانی، ندیم تاج، احمد شجاع پاش، اظہیر الاسلام، رضوان اختر، نویدمختار، عاصم منیر، فیض حمید سربراہ رہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس آئی یونیفارم کیوں نہیں پہنتا؟
آئین پاکستان کے مطابق آئی ایس آئی پاک فوج کا ذیلی ادارہ نہیں ہے نہ ہی وہ آرمی کی برانچ ہے۔ اس میں پاک بحریہ، پاکستان نیوی اور بری فوج کے علاوہ سویلین لوگوں کو بھی لیا جاسکتا ہے اور اس کا سربراہ چونکہ کوئی بھی شخص (سول یا ملٹری) ہو سکتا ہے اور قانون میں اس کا کوئی یونیفارم کوڈ بھی نہیں ہے تو اس کا سربراہ بھی کوئی نونیفارم نہیں پہنتا اور سادہ کپڑوں میں ملبوس رہتا ہے۔
پاکستان میں چونکہ آئی ایس آئی سربراہ کی تعیناتی پاک فوج اپنی صوابدید سمجھتی ہے لہذا پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کی روایات کے مطابق فوج کے لیفٹننٹ جنرل رینک کے افسران آئی ایس آئی چیف کے عہدے پر تعیناتی کے دوران فوجی وردی نہیں پہنتے بلکہ سویلین لباس میں رہتے ہیں۔ اسی طرح آئی ایس آئی میں فرائض انجام دینے والے دیگر فوجی افسران بھی تعیناتی کا پورا عرصہ سادہ لباس میں رہتے ہیں۔
05 جنوری 2023 کو خانیوال میں دہشت گرد حملے میں شہید ہونے والے سی ٹی ڈی کے ڈپٹی ڈائریکٹر نوید صادق اور انسپکٹر ناصر عباس پولیس افسران کے جنارے میں آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل ندیم انجم نے وردی پہن کر شرکت کی اور دہشت گردوں کو ایک غیرمعمولی پیغام دیا کہ عسکریت پسندی کے خلاف جنگ کی جائے گی۔