بجلی کا بل ادا کرنے کے لیے اپنی والدہ سے قرض لوں گی، شاندانہ گلزار
Share your love
بجلی کے حوالے سے عرصہ دراز تک پاکستان میں کہا جاتا تھا کہ اس کے آنے اور جانے کا وقت مقرر نہیں۔ لیکن گزشتہ کچھ عرصے سے پاکستانی عوام اب یہ دہائی دیتے سنائی دیتے ہیں کہ بجلی کی قیمتیں بڑھنے کا اب کوئی وقت مقرر نہیں۔ اگرچہ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے کا اعلان کیا ہے لیکن عوام کو ابھی تک ریلیف نہیں ملا۔
بجلی کے بھاری بھر کم بلوں کی چیخیں اب پارلیمنٹ سے بھی آنا شروع ہوگئی ہیں جہاں پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی شاندانہ گلزار کا کہنا تھا کہ وہ اس مہینے اپنی تنخواہ سے بجلی کا بل ادا کریں گی جبکہ گھر کے دیگر اخراجات کے لیے اپنی والدہ سے قرض لیں گی۔
اے بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی شاندانہ گلزار نے بتایا کہ ان کی اس مہینے 145000 روپے تنخواہ آئی ہے جبکہ گھر کا بجلی کا بل 120000 روپے آیا ہے لہذا اس تنخواہ سے وہ صرف بجلی کا بل ادا کر پائیں گی جبکہ گھر کے دیگر گھریلو اخراجات کے لیے اپنی والدہ سے قرض لیں گے۔
دوسری جانب اے این پی کے سربراہ ایمل ولی خان نے کہا کہ وہ اس مہینے گھر کا سامان بیچ کر بجلی کا بل ادا کریں۔ اے بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس مہینے ان کے گھر کا بل 10 لاکھ روپے آیا ہے مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے میں گھر نہیں کارخانہ چلا رہا ہوں۔
سربراہ اے این پی کا مزید کہنا تھا کہ حقیتاً اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بجلی ہے۔