کراچی: سندھ حکومت نے 2247 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا جس میں 37 ارب 79 کروڑ روپے خسارہ ہے، تنخواہوں میں 35 فیصد تک اور پنشن میں 17.5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جب کہ کم از کم تنخواہ 35 ہزار 550 روپے مقرر کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
سندھ کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں سندھ کا نئے مالی سال کا فنانس بل پیش کیا گیا جس کی سندھ کابینہ نے باضابطہ طور پر منظوری دے دی۔
کابینہ اجلاس کے بعد سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ جس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بجٹ پیش کررہے ہیں، انہوں نے وزارت مالیات کا قلم دان اپنے پاس ہی رکھا ہے۔
اجلاس میں پی ٹی آئی سندھ کے ارکان اسمبلی غیرحاضر رہے جب کہ ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی کے آنے کی توقع ہے۔ بجٹ اجلاس شروع ہونے پر اپوزیشن میں صرف ایک رکن عبد الرشید موجود تھے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ںے بتایا کہ اس اسمبلی میں انہیں بارہویں بار یہ بجٹ پیش کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے جب کہ موجودہ حکومت میں یہ پانچواں بجٹ ہے۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 31 فیصد اضافے کے بعد صوبائی بجٹ 2247 ارب 58 کروڑ 10 لاکھ روپے مختص کیا گیا ہے جب کہ پچھلے سال یہ بجٹ 1713 ارب 58 کروڑ روپے تھا، رواں مالی سال آمدنی کا تخمینہ 2209 ارب روپے لگایا گیا ہے جب کہ بجٹ خسارہ 37 ارب 79 کروڑ روپے ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے گریڈ ایک سے سولہ تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد، 17 گریڈ سے 22 گریڈ تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد اور پنشن کی مد میں 17.5 فیصد اضافے کا اعلان کیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں ںے کم از کم تنخواہ 25 ہزار سے بڑھا کر 35 ہزار 550 روپے کرنے کا بھی اعلان کیا۔
نئے مالی سال کے لیے ترقیاتی اخراجات کی مد میں 689 ارب 60 کروڑ روپے تجویز کیے گئے ہیں، صوبائی اے ڈی پی کے لیے 380.5 ارب اور ضلعی اے ڈی پی کیلئے 30 ارب مختص ہیں۔ بیرونی معاونت کے منصوبوں کے لیے 266.691 ارب اور وفاقی پی ایس ڈی پی کیلئے 22.412 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں۔