اسلام آباد: حکومت رواں مالی سال مقررہ معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی رواں مالی سال کے لیے مقرر کردہ معاشی اہداف حاصل نہیں ہوسکے۔ ملکی معیشت کا حجم کم ہو کر341 ارب 50 کروڑ ڈالر پرآگیاجبکہ رواں مالی سال میں فی کس آمدن بھی کم ہو کر 1568 ڈالر پرآگئی۔
رواں مالی سال 23-2022 کے اقتصادی سروے کے اہم نکات سامنے آگئے۔ رواں مالی سال 23-2022ء کا اقتصادی سروے کل شام ساڑھے 4 بجے پیش کیا جائیگا۔
اقتصادی سروے کے اہم نکات کے مطابق رواں مالی سال معاشی شرح نمو 0.29 فیصد رہی جب کہ ہدف 5.01 فیصد تھا۔ اسی طرح زرعی شعبے کی شرح نمو 1.55فیصد رہی ، جس کی نمو کاہدف 3.9 فیصد مقرر تھا۔
ملک میں شدید سیلاب نے زراعت سمیت دیگر اقتصادی شعبوں کو بھی بری طرح متاثر کیا۔ فصلوں کی شرح نمو منفی 2.49 فیصد رہی۔ اہم فصلوں کی گروتھ منفی 3.20 فیصد رہی جب کہ فصلوں کی گروتھ کاہدف 3.5 فیصد مقرر تھا۔ لائیو اسٹاک کی ترقی کی شرح نمو 3.78 فیصد رہی جب کہ اس کا ہدف 3.7 فیصد مقرر تھا۔ فشریز کے شعبے کی گروتھ 1.44 فیصد رہی، جس کا ہدف 6.1 فیصد تھا۔
جنگلات کے شعبے کی شرح نمو 3.93 فیصد رہی۔ اس کا ہدف 4.5 فیصد مقرر تھا۔ صنعتی شعبے کی شرح نمو منفی 2.94 فیصد رہی اور اس کا ہدف 5.9 فیصد تھا۔ علاوہ ازیں بڑی صنعتوں کی گروتھ 7.4 فی صد ہف کے برعکس منفی 7.98 فیصد رہی۔ چھوٹی صنعتوں کی گروتھ 9.03 فیصد رہی جب کہ ہدف 8.3 فیصد تھا۔
اقتصادی سروے کے اہم نکات کے مطابق بجلی، گیس اور پانی فراہمی کی شرح نمو 6.03 فیصد رہی جب کہ ان کا ہدف 3.5 فی صد تھا۔ تعمیرات کے شعبے کی شرح نمو منفی 5.53 فیصد رہی، جس کا ہدف 4 فیصد تھا۔ انفارمیشن اور کمیونیکیشن کے شعبوں کی گروتھ 6.93 فیصد رہی اور اس کا مقررہ ہدف 6 فیصد تھا۔
اس کے علاوہ رئیل اسٹیٹ سرگرمیوں کی گروتھ 3.72 فیصد رہی جب کہ اس کا ہدف 3.8 فی صد تھا۔تعلیم کے شعبیکی گروتھ 4.9 فیصد ہدف کے مقابلے میں 10.44فیصد رہی۔
اقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال ملکی معیشت کو سیلاب جیسی قدرتی آفات کا سامنا رہا۔سیلاب اور سیاسی عدم استحکام کے باعث معاشی گروتھ کم رہی۔ روس کرین جنگ کے باعث عالمی سطح پرکموڈٹی پرائس میں اضافہ ریکارڈ ہوا، جس کی وجہ سے مہنگائی کی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
ملکی معیشت کا حجم کم ہو کر341 ارب 50 کروڑ ڈالر پرآگیا۔ گزشتہ مالی سال کے مقابلے جی ڈی پی میں 34 ارب ڈالر کمی ہوئی۔سال 2021-22 میں ملکی معیشت کا حجم 375.4 ارب ڈالر تھا۔