اسلام آباد:وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2023-24 کے وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ایڈہاک الاونس کی مد میں تیس فیصد تک جبکہ پنشن میں20 فیصد اضافہ سمیت میڈیکل اور کنونس الاونسز میں اضافہ کا امکان ہے تاہم پے اینڈ پنشن کمیشن نے حکومت کو سرکاری ملازمین کو ملنے والے میڈیکل اور کنوینس الاونسز میں سو فیصد اضافہ کرکے تنخواہوں میں ایڈہاک الاونس کی مد میں دس فیصد اضافہ کرنے کی سفارش کردی ہے ۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال 2023-24 کے وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کیلئے پے اینڈ پنشن کمیشن کی سفارش کے تناظر میں پہلی تجویز میں ملازمین کو ملنے والے میڈیکل اور کنوینس الاونسز میں سو فیصد اضافہ کرکے تنخواہوں میں ایڈہاک الاونس کی مد میں دس فیصد اضافہ کرنے کی تجویز ہے اور اسی طرح ریٹائرڈ ملازمین کو ملنے والے میڈیکل الاونس میں بھی سو فیصد اضافہ کرکے پنشن میں دس فیصد اضافہ کردیا جائے ۔
پے اینڈ پنشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہا س تجویز کو ماننے سے حکومت کے پنشن بل پر زیادہ بوجھ نہیں بڑھے گا اور آئی ایم ایف کو بھی اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا اور ملازمین کو بھی بڑا ریلیف ملے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دوسری تجویز یہ ہے کہ گریڈ ایک تا بائیس کے تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کردیا جائے اور ساتھ میں میڈیکل اور کنونس الاونس بھی بڑھادیا جائے جبکہ پنشنرز کے میڈیکل الاونس کو بھی بڑھاکر پنشن میں پندرہ فیصد اضافہ کردیا جائے۔
اس کے علاوہ تیسری تجویز بھی زیر غور ہے جس میں تجویز دی گئی ہے کہ گریڈ ایک تا سولہ کے ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد جبکہ گریڈ سترہ اور اس سے اوپر کے افسران کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ کیا جائے مگر میڈیکل اور کنوینس الاونس میں پچاس فیصد تک اضافہ کیا جائے جبکہ پنشنز کے میڈیکل الاونس میں اضافے کے ساتھ ساتھ پنشن میں بھی 20 فیصد اضافہ کیا جائے۔
اسی طرح ای او بی ایمپلائز کے پنشنرز کی پنشن میں اضافے اور مزدور کی کم از کم اجرت بڑھانے کی تجاویز ہیں البتہ اس حوالے سے حتمی منظوری نو مئی کو وزیراعظم میاں شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے کابینہ کے خصوصی اجلاس میں دی جائے گی اور جو بھی تجویز فائنل ہوگی اسے بجٹ کے ساتھ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا جبکہ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پے اینڈ پنشن کمیشن کی جانب سے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی تجویز معقول ہے البتہ حتمی فیصلہ حکومت کرے گی ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رضاکارانہ پنشن سسٹم خیبر پختونخواہ کے سرکاری ملازمین کیلئے متعارف کروایا بھی کیا گیا ہے اورابھی حال ہی میں سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان( ایس ای سی پی) بنے بھی خیبر پختونخواہ کے سرکاری ملازمین کے لیے چار وی پی ایس فنڈ اسکیموں کی منظوری دے دی ہی ایس ای سی پی نے دو شرعی اسکیموں سمیت ،چار (4) رضاکارانہ پنشن فنڈ اسکیموں کے ٹرسٹ ڈیڈز پر این او سی جاری کر دیے ہیں یہ اسکیمیں دو پنشن فنڈ منیجرز کی جانب سے خیبر پختونخواہ کے سرکاری ملازمین کے لیے پیش کی جائیں گی۔
سینٹرل ڈپازٹری کمپنی آف پاکستان لمیٹڈان فنڈز کی ٹرسٹی ہوگی ایسے تمام بالغ پاکستانی ، جن کے پاس کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ موجود ہے، رضاکارانہ پنشن سسٹم سے مستفید ہو سکتے ہیں۔ رضاکارانہ پنشن سسٹم رولز، 2005 کے تحت قائم کیے جانے والے اس سسٹم کے تحت ،ملازمت یافتہ اور ذاتی کاروبار کرنے والے افراد ریٹائرمنٹ کے بعد باقاعدہ آمدنی فراہم کرنے کے لیے دوران ملازمت رضاکارانہ پنشن فنڈز میں حصہ ڈال سکتے ہیں۔
ایس ای سی پی کا کہنا ہے کہ ان نئی پنشن اسکیموں کی مالی اعانت ملازمین اور حکومتی شراکت کے امتزاج سے کی جائے گیاور یہ فنڈز ایس ای سی پی سے لائسنس یافتہ اور خیبر پختونخواہ حکومت کے ساتھ رجسٹرڈ پنشن فنڈ منیجرز کے زیر اہتمام ہوں گے۔