اسلام آباد:سابق وزیر اعظم نواز شریف اور جہانگیر ترین کے الیکشن لڑنے کی راہ ہموار ہوگی۔ نئے قانون کی منظوری کے بعد دونوں سیاسی رہنماء دوبارہ سیاسی اننگ کھیلنے کے اہل ہو گئے۔ قائم مقام صدر صادق سنجرانی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2023پر دستخط کر دیئے۔
الیکشن ایکٹ میں ترامیم کے تحت نااہلی کی مدت 5 سال مقرر، الیکشن کی تاریخ کے لیے صدر مملکت سے مشاورت کی شرط بھی ختم۔ الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ ، انتخابی شیڈول کا اجراء اور اس میں ترمیم کا اختیار مل گیا۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف اور تحریک استحکام پارٹی کے سربراء جہانگیر ترین کو بڑا ریلیف مل گیا۔ دونوں سیاسی رہنماء دوبارہ سیاسی انگ کھیلنے کے اہل ہو گئے۔
قائم مقام صدر صادق سنجرانی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل2023پر دستخط کر دیئے قائم مقام صدر کی منظوری کے بعد الیکشن ایکٹ ترمیمی بل ایکٹ آف پارلیمنٹ بن گیا ۔
بل کے تحت الیکشن ایکٹ کی شق 57میں مزیر ترمیم کے بعد الیکشن تاریخ کا اعلان صدر سے واپس لیکر الیکشن کمیشن کو دیدیا۔
ترمیم کے تحت الیکشن کی تاریخ کے لیے صدر مملکت سے مشاورت کی شرط بھی ختم کر دی گئی،اب نئی نئی ترمیم کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرسکے گا جبکہ الیکشن ایکٹ کی شق58میں ترمیم کے بعد الیکشن کمیشن کو الیکشن شیڈول کے اجراء اور اس میں ترمیم کا اختیار ہوگا۔
بل کے مطابق آئین میں جس جرم کی سزا کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا، اس کی نااہلی پانچ سال سے زیادہ نہیں ہوگی جبکہ الیکشن ایکٹ کی ناہلی سے متعلق سیکشن 232 میں ترمیم اہلیت اور نااہلیت کا طریقہ کار، اور مدت ایسی ہو گی ۔جیسا آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں درج ہے۔
الیکشن ایکٹ کے تحت جہاں آئین میں اس کے لیے کوئی مدت کا تعین نہیں،اس میں اس ایکٹ کی دفعات لاگو ہوں گی، بل کے تحت سپریم کورٹ ، ہائیکورٹ یا کسی بھی عدالتی فیصلے ، آرڈر یا حکم کے تحت سزا یافتہ شخص فیصلے کے دن سے پانچ سال کیلئے نااہل ہو سکے گا۔
منظور شدہ بل کے مطابق آئین کے آرٹیکل 62 کی ذیلی شق ایف کے تحت نا اہلی کی مدت پانچ سال سے زیادہ نہیں ہو گی،اس قانون کے تحت متعلقہ شخص پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کا رکن بننے کا اہل ہوگا۔