راولپنڈی: ڈی جی آ ئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا ہے کہ فوج نے اپنی روایات کے مطابق خود احتسابی عمل کے مرحلے کو مکمل کر لیا ہے، دو ادارہ جاتی جامع انکوائری کی گئیں، گریژن، فوجی تنیصبات، جی ایچ کیو، جناح ہاؤس کی سکیورٹی اور تقدس کو برقرار رکھنے میں ناکام ہوئے ان ذمہ داران کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی گئی، 3 افسران بشمول ایک لیفٹیننٹ جنرل عہدے کے افسر کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا، 3 میجر جنرلز، 7 بریگیڈیئرز سمیت 15 افسروں کیخلاف تادیبی کارروائی مکمل کی جا چکی ہے۔
ترجمان پاک فوج میجر جنرل احمد شریف چودھری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج کی پریس بریفنگ کا مقصد سانحہ 9 مئی سےآگاہ کرنا ہے، 9 مئی کے واقعات نے ثابت کر دیا جو کام دشمن 75 برسوں میں نہ کر سکا وہ مٹھی بھر سہولت کاروں نے کر دکھایا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 9 مئی کا سانحہ پاکستان کے خلاف بہت بڑی سازش تھی، 9 مئی کی سازش گزشتہ کئی ماہ سے چل رہی تھی، لوگوں کے جذبات کو اشتعال دلا کر فوج کے خلاف اکسایا گیا، ملک کے اندر اور بیرون ملک شرانگیز بیانیہ پھیلایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان آئے روزعظیم شہدا کے جنازوں کو کندھا دے رہی ہے، روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردوں کی سرکوبی کی جا رہی ہے، ایک طرف فوج قربانیاں دے رہی ہے، دوسری طرف مذموم سیاسی مقاصد کے لیے افواج کے خلاف گھناؤنا پروپیگنڈا کیا گیا، شہدا کے خاندانوں کی دل آزاری کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ جنہوں نےگھناؤنے ایجنڈے کی منصوبہ بندی کی وہ لوگ کب قانون کے کٹہرے میں لائے جائیں گے، شہدا کے لواحقین آرمی چیف سے سوال کر رہے ہیں، شہدا کے ورثا، آرمی کے تمام رینک ہم سے سوال اٹھا رہے ہیں اگراسی طرح بےحرمتی ہونی ہے تو پھر ملک کی خاطر جان قربان کرنے کی کیا ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوج نے اپنی روایات کے مطابق خود احتسابی کے عمل کو مکمل کیا، متعدد گریژن میں پرتشدد کارروائیوں پر انکوائری کی گئی، گریژن اور فوجی تنصیبات کی سکیورٹی میں ناکامی پر تادیبی کارروائی عمل میں لائی گئی، لیفیٹننٹ جنرل سمیت 3 افسران کو نوکری سے نکال دیا گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 9 مئی کا سانحہ پاکستان کی تاریخ کا سیاہ باب ہے، اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، تحقیقات سے ثابت ہوا 9 مئی کی منصوبہ بندی چند ماہ سے جاری تھی، اب تک کی تحقیقات سے بہت سے شواہد مل چکے ہیں، شرانگیز بیانیے سے لوگوں کی ذہن سازی کی گئی۔
میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ ملک دشمن قوتوں نے کئی دہائیوں سے عوام اور افواج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کی، گھناؤنے بیانیوں کے باوجود عوام اور فوج کے درمیان اعتماد کے رشتے میں دشمن دراڑ نہ ڈال سکا، افواج پاکستان نے ملک کے دفاع کے لیے بے پناہ قربانیاں دیں، حالات جیسے بھی ہو کسی بھی قربانی سے کبھی دریغ نہیں کریں گے، افواج پاکستان تمام اکائیوں، مکتبہ فکر کی نمائندگی کرتی ہے، اس کی گواہی شہدا پاکستان کی قبریں بھی دیتی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ناقابل تردید، زمینی حقائق کے باوجود مذموم سیاسی مقاصد، اقتدار کی ہوس میں جھوٹے گمراہ کن پراپیگنڈے کو چلایا جا رہا ہے، اس کا نکتہ عروج بدقسمتی سے 9 مئی کو دیکھا گیا، ڈی نوجوانوں سے انقلاب کا جھوٹا نعرہ لگوا کر بغاوت پر اکسایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آرمی کی فیصلہ سازی میں مکمل ہم آہنگی اور کلیئریٹی ہے، کور کمانڈرکانفرنس، 7 جون کو فارمیشن کمانڈر کی پریس ریلیز واضح ثبوت ہے ملٹری لیڈرشپ اور افواج پاکستان پس پردہ عناصر، ان کے سہولت کاروں سے بخوبی آگاہ ہیں، سانحہ 9 مئی کو پاکستان کی تاریخ میں بھلایا جائے گا، منصوبہ سازوں، سہولت کاروں کو معاف نہیں کیا جا سکتا، تمام جڑے سہولت کاروں کےخلاف آئین پاکستان اورقانون کےمطابق سزائیں دی جائیں گی، چاہے ان کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے ہو، رکاوٹیں ڈالنےوالوں کےساتھ عوام کی حمایت سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ فوج نے اپنی روایات کے مطابق خود احتسابی عمل کے مرحلے کو مکمل کر لیا ہے، دو ادارہ جاتی جامع انکوائری کی گئیں، گریژن، فوجی تنیصبات، جی ایچ کیو، جناح ہاؤس کی سکیورٹی اور تقدس کو برقرار رکھنے میں ناکام ہوئے ان ذمہ داران کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی گئی، 3 افسران بشمول ایک لیفٹیننٹ جنرل عہدے کے افسر کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا، 3 میجر جنرلز، 7 بریگیڈیئرز سمیت 15 افسروں کیخلاف تادیبی کارروائی مکمل کی جا چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی سے بہت پہلے فوجی قیادت کے خلاف ذہن سازی کی گئی، کیا فوجی قیادت نے ذہن سازی خود کروائی؟ کیا راولپنڈی، لاہور، چکدرہ، فیصل آباد، مردان، پشاور، سرگودھا، میانوالی کیا فوج نے اپنے ایجنٹ پہلے سے پھیلائے ہوئے تھے؟۔
ان کاکہناتھاکہ کیا فوج نے اپنے ہاتھوں سے شہدا کی یادگاروں کو جلوایا اور گرایا؟ قلعہ بالا حصار کے آگے فائرنگ کس نے کی، جب جلاؤ گھیراؤ ہو رہا تھا تو ملک اور بیرون ملک کون پرچار کر رہا تھا؟ ایک خاص سیاسی گروہ کے پاس کوئی اور ہتھیار نہیں تھا، وقت آگیا ہے جھوٹ کی کرنسی کو ختم کیا جائے، سچ چاہے جتنا بھی کڑوا ہو اس کو ہضم کرنے کی صلاحیت ہو۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ انسانی حقوق کا بیانیہ ریاست پاکستان کے خلاف پہلے بھی بنایا جاتا ہے، اس بیانیہ کی مین آواز ہمیشہ باہر سے ہوتی ہے، انسانی حقوق کے بیانیے کو مختلف طریقوں سے چلایا جا رہا ہے، سوشل میڈیا پر چیزوں کو جوڑ کر غلط پروپیگنڈا کیا جاتا ہے، دوسرا طریقہ، مخصوص لوگوں کے ذریعے بیانات دلوا کر پاکستان کےخلاف ماحول بنایا جاتا ہے، تیسرا چہرہ زیادہ خطرناک ہے، سارے کیس کو اکٹھا کر کے پھرکہا جاتا ہے پاکستان کی امداد کو بند کر دیا جائے تاکہ پاکستان کےمعاشی حالات خراب ہوں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ انسانی حقوق کا واویلا مچانے کے پیچھے 9 مئی کے سہولت کار، منصوبہ ساز نہیں چھپ سکتے، شر پسندوں نے 200 سے زائد فوجی تنصیبات پر منصوبہ بندی کے تحت حملہ کیا، 9 مئی کو سوشل میڈیا سے مزید تباہی پھیلانے کے لیے مذموم مہم چلائی گئی، 9 مئی کا واقعہ اچانک نہیں ہوا، نو مئی کے پیچھے ایک سوچ اور ایک مقصد تھا، نو مئی واقعے کا مقصد فوجی تنصیبات پر حملہ کر کے فوج سے فوری ردعمل لیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے کئی ماہ سے فوج کے خلاف لوگوں کو بھڑکایا جا رہا تھا، نو مئی کو کچھ جگہوں پر خواتین کو ڈھال کے طور پر آگے کیا، کوئی توقع نہیں کر سکتا تھا کوئی سیاسی پارٹی اپنے ہی ملک اور اپنی فوج پر حملہ آور ہو جائے گی، جب حملہ ہوا تو فوج نے فوری ردعمل نہ دے کر سازش کو ناکام بنایا۔
میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ اگر کوئی غیرارادی غفلت، کوتاہی ہوئی ہے تو وجوہات جانچنے کے لیے فوج میں سسٹم نافذ العمل ہے، دو ادارہ جاتی انکوائری میں تمام شواہد کو دیکھ کر سفارشات مرتب کی گئیں، جتنا بڑا عہدہ اتنی بڑی ذمہ داری ہوتی ہے، حقیقت یہ ہے پاک فوج کا ہر افسر، ہر جوان چاہے کسی بھی علاقے کا ہو اس کی کوئی بھی سیاسی وابستگی ہو اس کی اولین ترجیح ریاست پاکستان اور افواج پاکستان ہے۔