اسلام آباد:پاکستان کی تاریخ میں 1990 سے سات نگران حکومتیں تشکیل پاچکی ہیں۔اس عرصے کےدوران نگران وزیراعظم کے عہدے پر مختلف اہم شخصیات فائز رہیں
حکومت کی مدت کے بعد انتظام حکومت سنبھالنے کےلئے نگران سیٹ اپ کا قیام عمل میں آتا ہے۔
آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت اسمبلی کی معیاد پوری ہونے یا اسے تحلیل کیے جانے کی صورت میں دو سے تین ماہ کی مدت کے لیے صدر کی جانب سے نگران حکومت قائم کی جاتی ہے۔جو اپنی نگرانی میں نئے انتخابات کرانے کی ذمے دار اور نئی حکومت کی تشکیل تک ملکی امور چلانے کی مجاز ہوتی ہے۔
غلام مصطفیٰ جتوئی 6 اگست 1990ء کو صدر غلام اسحاق خان کی جانب سے بے نظیر بھٹو کی حکومت کی برطرفی کے بعد تین ماہ کے لیے نگران وزیراعظم مقرر کئے گئے۔
غلام مصطفیٰ جتوئی کے عہدے کی مدت 6 اگست 1990 سے شروع ہو کر 6 نومبر 1990ء کو ختم ہوئی۔۔۔ان کی حکومت نے نومبر 1990 میں عام انتخابات کرائے لیکن وہ نواب شاہ میں اپنے ہی حلقے سے قومی اسمبلی کا انتخاب ہار گئے۔
آئینی طور پرنگران وزیراعظم کی مدت 3 ماہ یا 90 دن ہوتی ہےلیکن بلخ شیر مزاری ایسے واحد نگران وزیراعظم ہیں جنہوں نے صرف 39 دن تک بطورنگران وزیراعظم اپنے فرائض انجام دیئے کیونکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کی حکومت بحال ہونے کے بعد نگران حکومت کالعدم ہوگئی تھی۔
بلخ شیرمزاری 18 اپریل 1993 سے 26 مئی 1993 تک نگران وزیراعظم رہے۔
معین قریشی 18 جولائی 1993 کو نگراں وزیرِ اعظم بنے اور 19 اکتوبر 1993ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔معین قریشی نے نواز شریف کی پہلی حکومت کے خاتمے کے بعد نگران وزارت عظمیٰ کی ذمہ داری نبھائی۔
ملک معراج خالد نے 6 نومبر 1996 سے 17 فروری 1997ء تک بطور نگراں وزیراعظم اپنے فرائض انجام دیئے۔وہ سابق صدر فاروق احمد خان لغاری کی جانب سے بےنظیر بھٹو کی دوسری حکومت کو برطرف کیے جانے پر نگراں مقرر ہوئے۔
محمد میاں سومرو16 نومبر 2007 سے 24 مارچ 2008 تک نگران وزیراعظم رہے۔انہوں نے 4 ماہ اور آٹھ دن تک ملکی اقتدار کی نگرانی کی۔
میرہزار خان کھوسو کا بطور نگران وزیراعظم تقرر 25 مارچ 2013 کو عمل میں آیا اور 5 جون 2013 کو وہ اپنے منصب سے سبکدوش ہوئے۔
جسٹس ریٹائرڈ ناصر الملک نے نگران وزیراعظم کے طور پریکم جون 2018 سے 18 اگست 2018 تک ملک کا انتظام سنبھالا۔